پشاور: پاک افغان سرحد پر وفاق کے زیرِانتظام جنوبی وزیرستان اور مہمند ایجنسی میں دھماکے اور سیکیورٹی چوکی پر حملے میں دو اہلکار ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل امبار میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی گاڑی کو اُس وقت سڑک کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا، جب وہ معمول کی گشت پر تھی۔

دھماکے کے نتیجے میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے لیے کام کررہے یو ایس ایڈ کے دو اہلکار ہلاک جبکہ گاڑی میں سوار پولیٹیکل تحصیل دار سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے۔

زخمی ہونے والے تحصیلدار فراموش خان اور دیگر 2 افراد کو تحصیل ہیڈ کوارٹر منتقل کیا گیا۔

واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔

دوسری جانب جنوبی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے مبینہ طور پر حملہ کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق تحصیل پیارزہ میں شدت پسندوں نے زنگی چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جوابی کارروائی میں 3 شدت پسند ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ ان حملوں اور ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہ ہو سکی، کیونکہ ان علاقوں میں میڈیا کو رسائی حاصل نہیں ہے۔

حالیہ دنوں میں پاک افغان سرحد پر قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے حملوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔

یاد رہے کہ 3 دن قبل جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے حملوں میں ایک فوجی افسر سمیت 4 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ان اہلکاروں کے جنازے کے موقع پر پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ تمام دہشت گردوں کو ملک کے کونے کونے سے نکال کر ختم کر دیا جائے گا۔

قبل ازیں شمالی وزیرستان میں ہی ریمورٹ کنٹرول بم دھماکے میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا تھا۔

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان، جنوبی وزیر ستان سمیت سات ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن 'ضربِ عضب' کا آغاز کیا.

شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دور دراز علاقوں تک بڑھایا جس میں فورسز کو بڑی کامیابیاں ملیں۔ یہ آپریشن اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔

دوسری جانب خیبر ایجنسی میں بھی اکتوبر 2014 میں آپریشن 'خیبر-ون' شروع کیا گیا جبکہ مارچ 2015 میں آپریشن 'خبیر-ٹو' شروع کیا گیا، جو علاقے سے دہشت گردوں سے پاک کرنے کے بعد ختم کردیئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں : ضرب عضب کا فیصلہ کن مرحلے کے آغاز کی ہدایت

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے، جس میں سرکاری املاک کے ساتھ ساتھ فورسز کو بھی نشانہ بنایا جا رہاہے۔

جس دن آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا تھا اسی روز سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب بارودی سرنگ کے دھماکے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں