مظفر آباد، اسلام آباد: بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث مقامی لوگوں نے مجبوراً علاقوں سے نقل مکانی شروع کردی۔

لائن آف کنٹرول کے مقامی ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزی کے باعث ایل او سی کے قریب واقع علاقوں اور گاؤں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگ لائن آف کنٹرول کے سُمانی سیکٹر سے بھمبر سیکٹر، پتن شیر خان سے راولاکوٹ جبکہ اُڑن اور کیل سے شوتر اور جاگران نقل مکانی کر رہے ہیں۔

بھارت کی جانب سے گزشتہ تین روز سے جاری بلااشتعال فائرنگ سے لائن آف کنٹرول کے علاقوں میں مویشیوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کنٹرول لائن پر پاک بھارت فائرنگ کا تبادلہ

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے مسلسل تیسرے روز فائرنگ سے تتہ پانی سیکٹر کے علاقے درہ شیر خان میں 2 افراد زخمی اور ایک مکان تباہ ہوگیا جبکہ گوئی میں ایک خاتون زخمی ہوئی۔

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے افتخار آباد، کیل اور کوٹلی سیکٹرز میں شام سے بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوج کی اس اشتعال انگیزی کا پاک فوج کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے۔

دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹرز کے 6 علاقوں میں بلااشتعال فائرنگ کی۔

واضح رہے کہ تین روز کے دوران ہندوستان کی جانب سے پانچویں بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

گزشتہ روز ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل او سی کے بھمبر سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔

مزید پڑھیں: ہندوستان کی جانب سے سیز فائر کی پھر خلاف ورزی

پیر کو بھی ہندوستان کی جانب سے تین بار کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیز فائر کی پہلی خلاف ورزی اتوار اور پیر کی درمیانی شب میر پور کے قریب افتخار آباد میں کی گئی جہاں فائرنگ و گولہ باری کا سلسلہ نصف شب کو شروع ہوا جو تقریباً چار گھنٹوں تک جاری رہا تھا۔

سیز فائر کی دوسری خلاف ورزی صبح 11 بجکر 30 منٹ پر سیالکوٹ کے قریب نیزہ پیر سیکٹر میں ہوئی جبکہ چند گھنٹوں پر دوپہر 2 بجکر 30 منٹ پر آزاد کشمیر میں باغ کے قریب کیلر سیکٹر میں دوبارہ بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ شروع کردی گئی۔

یاد رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔

بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔

ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

18 ستمبر کو کشمیر کے اڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں