'کیا عدلیہ صرف طاقت والوں کے ساتھ ہے'

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2016
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا بنی گالا کے باہر میڈیا سے خطاب—۔ڈان نیوز
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا بنی گالا کے باہر میڈیا سے خطاب—۔ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کی جانب سے کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے جانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقت والوں کے ساتھ ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتطامیہ کو 2 نومبر کو کنٹینرز لگاکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روکنے دیا تھا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کو سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف کمشنر یقین دہانی کروائیں کہ کوئی سٹرک بند نہیں ہوگی، کوئی ہسپتال بند نہیں ہوگا، کوئی سکول بند نہیں ہو گا، نہ ہی امتحانات کا شیڈول تبدیل ہوگا اور حکومت کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کر ے گی جبکہ پی ٹی آئی کو بھی مخصوص جگہ پر احتجاج کا حکم دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:'2 نومبرکو کنٹینر لگے گا، نہ سڑکیں بند ہوں گی'

بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ 'آپ نے ہمیں اجازت دی تھی کہ ہم پر امن احتجاج کرسکتے ہیں اور آپ نے کہا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگیں گے اور کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی تو پھر آپ کے فیصلے کا کیا بنا؟ کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقتور کے ساتھ ہوتی ہے۔'

عمران خان نے سوال کیا، 'میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کس قانون کے تحت یہ سب کچھ ہو رہا ہے جبکہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگے گا۔'

ان کا کہنا تھا، 'پنجاب اور خیبرپختونخوا کے راستے میں کنٹینر لگے ہوئے ہیں، حکومت جو کچھ بھی کرے، کوئی بھی قانون توڑے، توہین عدالت کرے، اس پر سب خاموش ہیں۔'

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا، 'یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ایک جج فیصلہ کرتا ہے اور پوری قوم کے سامنے اس کی توہین ہورہی ہے۔'

ساتھ ہی عمران خان نے کہا، 'نواز شریف اپنی کرپشن چھپانے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں اور ملک کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔'

انھوں نے کہا، 'میں اپنی عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ اگر جمہوریت میں کسی حکومت نے عدلیہ کے فیصلے نہیں ماننے اور سب کے سامنے لوگوں پر تشدد کرنا ہے اور اس کے بعد جب ہمارے جیسے لوگوں کو اور کوئی حق نہیں دیا جاتا تو ہمارے پاس اور کون سا راستہ رہ جاتا ہے۔'

انھوں نے ایک مرتبہ پھر سوال کیا، 'کیا اس ملک میں عدلیہ کا کوئی کردار ہے اور کیا عدالتی احکامات صرف ہمارے لیے ہی ہیں۔'

عمران خان کا کہنا تھا، 'انصاف کے سارے ادارے کنٹرولڈ ہیں، ایک کرپٹ حکمران کے جو خود امیر المومنین بننا چاہتا ہے۔'

آخر میں عمران خان نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عدالت اپنے فیصلے کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لے۔

’راولپنڈی ٹریلر تھا، اصل میچ 2 نومبر کو ہوگا‘

اس سے قبل عمران خان نے پاکستان چوک پر کارکنوں سے خطاب میں کہا تھا کہ ’2 نومبر کو حکومت کو بتائیں گے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے‘۔

عمران خان بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ سے باہر نکلے اور کارکنوں کے ہمراہ پاکستان چوک تک پیدل چل کر گئے جہاں انہوں نے مختصر خطاب کیا۔

کارکنوں اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے ایسے ہی پر عزم کارکنوں کی ضرورت ہے، کرپٹ مافیا کے خلاف جنگ جیت کر رہیں گے‘۔

بنی گالا کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے صبح اٹھتے ہی پش اپ لگاکر دن بھر چسپ رہنے کے لیے ورزش کی
بنی گالا کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے صبح اٹھتے ہی پش اپ لگاکر دن بھر چسپ رہنے کے لیے ورزش کی

چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی رہائش گاہ کے باہر جمع کارکنوں کے عزم اور حوصلے کی تعریف کی اور ان سے خیریت بھی دریافت کی۔

انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ جتنے بھی لوگ اسلام آباد آرہے ہیں انہیں بتادیں کہ وہ کم تعداد میں اس راستے سے نہ آئیں کیوں کہ تھوڑی تعداد میں ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی 29 اکتوبر کی ریلی منسوخ

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ گرفتاریاں نہ کی جائیں اور نہ ہی کنٹینر لگائے جائیں لیکن اس کے باوجود گرفتاریاں کی جارہی ہیں جو غیر قانونی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ نواز شریف کی ڈکٹیٹر شپ ہے جمہوریت نہیں، 2 نومبر کو وزیر اعظم کو بتائیں گے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے اور عوام کیا ہوتی ہے‘۔

عمران خان نے کارکنوں سے کہا کہ وہ ڈٹے رہیں اور پر عزم رہیں، حکومت کچھ بھی کرلے،سونامی کو نہیں روک سکتی‘۔

انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ گرفتار ہونے سے بچیں کیوں کہ اصل ہدف 2 نومبر ہے، سونامی کوئی نہیں روک سکے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ’راولپنڈی میں نیٹ پریکٹس تھی، اصل میچ 2نومبر کو ہے‘۔

خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے آنے والے کارکنوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر ہی کیمپ لگالیے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنے سے قبل اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

واضح رہے کہ جمعرات کی شب پولیس نے پی ٹی آئی کے یوتھ ونگ کے کنونشن پر کریک ڈاؤن شروع کیا تھا اور متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد پی ٹی آئی نے آج 29 اکتوبر کو ہونے والی ریلی منسوخ کردی تھی اور تحریک انصاف کی مرکزی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پارٹی کی توجہ 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنے کی طرف ہے۔

منسوخ ہونے والی ریلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ کو عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کے لیے ریلی نکالی جانی تھی، لیکن حکومت کے کریک ڈاؤن کے باعث عوام مکمل طور پر بیدار ہوچکے ہیں اس لیے اب اس ریلی کی ضرورت نہیں رہی۔

علاوہ ازیں یوتھ کنونشن میں شریک کارکنوں کی گرفتاری کے بعد جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے باعث مختلف شہروں میں پی ٹی آئی نے مظاہرہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: پی ٹی آئی اور حکومت کی 'تیاریاں'

یاد رہے کہ عمران خان کا موقف ہے کہ پاناما پیپرز میں نواز شریف اور ان کے خاندان کی کرپشن کے شواہد سامنے آچکے ہیں لہٰذا وہ یا تو کرپشن کا حساب دیں یا پھر مستعفی ہوجائیں۔

پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے انکشاف کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ اس کمیشن کے ضابطہ کار پر حکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق نہیں ہو سکا۔

عمران خان کہتے ہیں کہ تمام ریاستی اداروں سے مایوس ہوکر انہوں نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے قبل بھی وہ مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کرتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: وزیراعظم سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری

ستمبر کے مہینے میں پی ٹی آئی نے رائے ونڈ مارچ کیا تھا اور وہاں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف نے خود کو احساب کے لیے پیش نہ کیا یا مستعفی نہ ہوئے تو وہ محرم کے بعد کاروبارِ حکومت چلنے نہیں دیں گے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد کو ’بند‘ کرنے کے لیے 2 نومبر کی تاریخ طے کی گئی تاہم اس سے قبل ہی سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم کے خلاف دائر پٹیشنز پر سماعت ہوئی.

سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔

سپریم کورٹ میں اس کیس کی اگلی سماعت تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہرے سے ایک روز قبل یکم نومبر کو ہونی ہے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں