واشنگٹن: سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے ایک نیا فیچر متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے جو صارفین کو ویب سائٹ پر ہراساں کرنے والے پیغامات اور بدکلامی سے محفوظ رکھنے میں مدد فراہم کرے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ چند سالوں میں انٹرنیٹ پر بدکلامی، ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ٹوئٹر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام رویئے لوگوں کو ٹوئٹر یا کسی بھی پلیٹ فورم کے استعمال سے روکنے کا باعث بنتے ہیں، بدزبانی اور بدکلامی کے خدشے کی وجہ سے کسی معاملے پر لوگوں کی مختلف آرا سامنے نہیں آ پاتیں، جو کہ آگے بڑھنے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

چند صورتحال میں یہ رویہ انسانی وقار کے لیے ایک خطرہ محسوس ہوتا ہے جس کے تحفظ کے لیے ہم سب کا آواز اٹھانا نہایت ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب آپ بھی ٹوئٹر پر 'سلیبرٹی' بن سکتے ہیں

ٹوئٹر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ نیا فیچر پہلے سے موجود ’میوٹ‘ فیچر (جو نامناسب پیغامات بھیجنے والے افراد کو بلاک کرنے میں مدد دیتا ہے) کو مزید بہتر بنائے گا، جس کے بعد صارفین لوگوں کو اس جگہ میوٹ کرسکیں گے جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے یعنی نوٹیفکیشنز میں۔

ٹوئٹر کے مطابق نیا فیچر صارفین کو ان مخصوص الفاظ، جملے یا پورے مکالمے کو محدود کرنے میں مدد دے گا جو صارفین اپنے نوٹیفکیشنز میں نہیں دیکھنا چاہتے، یہ وہ فیچر ہے جس کا تقاضہ بہت سے صارفین کی جانب سے کیا جاتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی ٹوئٹر صارفین کی تجاویز سنتا رہے گا تاکہ اس پلیٹ فارم کو مزید بہتربنایا جاسکے۔

واضح رہے کہ اس نئے فیچر کو متعارف کرانے کا فیصلہ بہت سی شکایات اور ویب سائٹ پر رونما ہونے والے بدکلامی کے ہائی پروفائل واقعات کے بعد کیا گیا ہے۔

آن لائن ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافے نے سماجی روابط کی ویب سائٹس کو اظہار خیال کی آزادی اور ہراساں کیے جانے کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے لیے اہم اقدامات کرنے پر مجبور کیا ہے۔

ٹوئٹر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کا پلیٹ فارم تمام آراء اور تمام افراد کو خوش آمدید کہتا ہے مگر دیکھا جارہا ہے کہ لوگ اس آزادی کا منفی فائدہ اٹھا کر ٹوئٹر کو ایک دوسرے کے خلاف بدزبانی کے لیے استعمال کررہے ہیں، ان اعلانات کے بعد اس بات کی توقع نہیں رکھتے کہ اچانک ہی ٹوئٹر سے تمام منفی پیغامات کا خاتمہ ہوجائے گا، ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے لیا گیا کوئی اقدام ایسا نہیں کرسکتا، اس کے بجائے ہم چاہتے ہیں کہ ٹوئٹر ہمارے مشاہدے اور سیکھنے کے عمل کے ساتھ بہتر ہوتا جائے۔


یہ خبر 16 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں