کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نیشنل بینک کی خاتون افسر اور اس کے ساتھی سرکاری افسر کو اربوں روپے کی خُرد برد کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

ایف آئی اے کمرشل بینکس سرکل نے نیشنل بینک کی انتظامیہ کی جانب سے ملنے والی تحریری شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے صدف صدیقی نامی اسسٹنٹ وائس پریزڈنٹ کو گرفتار کیا۔

ملزمہ پر الزام ہے کہ اس نے بینک میں موجود ’اے پی او‘ نامی سرکاری ادارے کے ٹریژری بلز ادارے کے افسران کی ملی بھگت سے فروخت کیے اور اس رقم کو مذکورہ ادارے کے نام سے کھولے گئے جعلی اکاؤنٹ میں جمع کروادیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاکھوں کی خردبرد، کویت میں نادرا اہلکار کے خلاف کارروائی

ایف آئی اے کے مطابق فروخت کیے گئے 8 ٹریژری بلز اے پی او کے سابق ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر محمد احمد کے دستخطوں سے کیش کروائے گئے، جبکہ 4 مزید بلز صدف کے شوہر شارق علی نے اے پی او کے دو سابق افسران کے جعلی دستخطوں سے حبیب بینک میں موجود جعلی اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ جعلی اکاؤنٹ کھولنے کے لیے حبیب بینک کے ریجنل ہیڈ خسرو ارشد نے ملزمان کی معاونت کی۔

مزید پڑھیں: کرپشن کے الزامات میں چیئرمین کراچی میٹرک بورڈ گرفتار

ابتدائی طور پر پونے 2 ارب روپے کی خرد برد کے الزام میں صدف اور محمد احمد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ دیگر دو ملزمان مفرور ہیں۔

تفتیشی حکام کے مطابق خرد برد کی گئی رقم کی مالیت 5 سے 7 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں