حلب پر حکومتی کنٹرول کے بعد 82 عام شہری قتل

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2016
اقوام متحدہ اور ریڑ کراس نے  شامی حکومت سے شہریوں کی جان کا تحفظ یقینی بنانے کی اپیل کی ہے—فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ اور ریڑ کراس نے شامی حکومت سے شہریوں کی جان کا تحفظ یقینی بنانے کی اپیل کی ہے—فوٹو: اے ایف پی

حلب میں حکومتی کنٹرول مضبوط ہونے کے بعد شامی صدر بشارالاسد کی حامی فورسز کی جانب سے شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری شروع ہوگیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ حکومت کی اتحادی فورسز لوگوں کے گھروں میں داخل ہو کر انہیں نشانہ بنا رہی ہیں اور اب تک 82 شہریوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

اقوام متحدہ کمشنر برائے انسانی حقوق (شام) کے ترجمان روپرٹ کولویل کے مطابق، باوثوق ذرائع نے 82 عام شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جنہیں حلب کے 4 مختلف علاقوں میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔

ہلاک ہونے والے افراد میں 11 خواتین اور 13 بچے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شامی فوج حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب

جینیوا میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ حلب سے موصول ہونے والی یہ خبریں انتہائی تشویش ناک ہیں کہ شہریوں کی لاشیں سڑکوں پر پڑی ہوئی ہیں۔

دوسری جانب انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی جانب سے بھی حلب میں شہریوں کی جان کے تحفظ کے لیے اپیل کی گئی ہے۔

آئی سی آر سی کے جاری بیان میں کہا گیا کہ حلب میں موجود ہزاروں افراد جن کا اس جنگ و جدل سے کوئی لینا دینا نہیں ان کے لیے کوئی محفوظ مقام نہیں بچا۔

آئی سی آر سی کی جانب سے شہریوں کی جان کے نقصان کو انسانیت کی تباہی قرار دیا گیا ہے۔

ان کے مطابق مزید انسانی جانوں کو صرف اس صورت میں بچایا جاسکتا ہے اگر جنگ اور انسانیت کے بنیادی اصولوں پر عمل کیا جائے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی شام میں خواتین اور بچوں سمیت نہتے شہریوں پر ڈھائے جانے والے ان مطالم پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی ٹی وی سی این این کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شامی صدر بشارلاسد کی حامی فورسز حلب کے ان مخصوص علاقوں میں گھروں میں داخل ہوکر لوگوں کو قتل کررہے ہیں جہاں اب بھی کسی حد تک باغیوں کا قبضہ ہے۔

حکومتی فورسز گزشتہ 4 برس سے حلب سے باغیوں کا قبضہ چھڑانے کی کوشش کررہی تھیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے شامی افواج اور روس سے اپیل کی ہے کہ وہ باغیوں کے زیر اثر علاقوں میں پھنسے عام شہریوں کو نکلنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کریں۔

انسانی حقوق کے رضاکاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ 2012 میں حلب پر قبضہ کرنے والے باغیوں سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کا تعاقب کیا جارہا ہے اور انہیں قتل کیا جارہا ہے۔

اس سلسلے میں شامی حکومت کا کوئی موقف سامنے نہیں آسکا۔

واضح رہے کہ نہتے شہریوں کے قتل کی اطلاعات ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب باغیوں کا گڑھ سمجھے جانے والے شہر حلب کے 90 فیصد حصے پر شامی صدر بشارالاسد کی فوج اپنا کنٹرول قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

حلب سے قبضہ ختم ہوجانا 2011 کے دوران شام میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے اب تک شامی باغیوں کی سب سے بڑی ناکامی ہوگی جس کے بعد شامی حکومت ملک کے 5 اہم شہروں میں اپنا کنٹرول دوبارہ قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: شامی حکومت حلب کا 60فیصد قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب

15 نومبر کے بعد سے شامی فوج کی حلب کے اطراف میں موجود علاقوں میں پیش رفت کے بعد سے خوف زدہ شہریوں کی بڑی تعداد علاقہ چھوڑ چکی ہے۔

حلب میں حکومتی فورسز کا کنٹرول قائم ہونے کے بعد صدر بشارالاسد کے حامی جشن منارہے ہیں— فوٹو/ اے ایف پی
حلب میں حکومتی فورسز کا کنٹرول قائم ہونے کے بعد صدر بشارالاسد کے حامی جشن منارہے ہیں— فوٹو/ اے ایف پی

حلب پر حکومتی فورسز کا کنٹرول قائم ہونے کے بعد شہر میں موجود بشار الاسد کے حامیوں نے گزشتہ شب سڑکوں پر نکل کر جشن بھی منایا تھا۔

یاد رہے کہ شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ افراد ہلاک جبکہ ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث یہاں کے عوام شدید کرب میں مبتلا ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں