طیارہ حادثہ: مسافروں کا سامان پی آئی اے انتظامیہ کے حوالے

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2016
پی آئی اے کے حوالے کیا گیا مسافروں کا سامان—۔ڈان
پی آئی اے کے حوالے کیا گیا مسافروں کا سامان—۔ڈان

ایبٹ آباد پولیس نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی حادثے کا شکار ہونے والی بدقسمت پرواز پی کے 661 کے مسافروں کی ذاتی اشیاء اور سامان پی آئی اے کے مینیجر سیفٹی ایند کوالٹی نارتھ سید عاطف شاہ کے حوالے کردیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق سامان کی حوالگی کے موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کے دفتر میں ایبٹ آباد کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) خرم رشید موجود تھے۔

حویلیاں کے ڈی ایس پی خورشید تنولی نے مسافروں کے سامان کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، 'پی آئی اے انتظامیہ کے حوالے کیے گئے سامان میں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ کا پرس، دونوں کے قومی شناختی کارڈز کی کاپیاں، انگوٹھیاں، ایک ہار، ایئرہوسٹس صدف فاروق کا پاسپورٹ اور سروس کارڈ، ان کے پرس سے برآمد ہونے والے 4 ہزار روپے، ایک اور پرس میں موجود آدھے جلے ہوئے 15 ہزار روپے کیش، چینی کرنسی، 3 موبائل سیٹ، 4 دستی گھڑیاں، چوڑیاں، بریسلیٹس، جلے ہوئے سم کارڈز، جلی ہوئی یو ایس بیز، کانوں کی بالیاں، محمد رحیم، عائشہ عثمان اور شاہ منیر کے شناختی کارڈ سمیت دیگر پرس اور سکے شامل تھے'۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

یاد رہے کہ رواں ماہ 7 دسمبر کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا اے ٹی آر مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے سے جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، اس جہاز میں معروف شخصیت جنید جمشید بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ سوار تھے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی، جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی۔

بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے پی آئی اے کے تمام اے ٹی آر طیاروں کے شیک ڈاؤن ٹیسٹ کے فیصلے کے بعد تمام اے ٹی آر طیاروں کو گراؤنڈ کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:شیک ڈاؤن ٹیسٹ کیلئے پی آئی اے کے تمام اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ

ذرائع کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے اے ٹی آر طیارے کا ملبہ اسلام آباد لے جایا جائے گا، کیونکہ تقریباً تمام تفتیشی ٹیموں نے اپنا ابتدائی کام مکمل کرلیا ہے اور یہ ٹیمیں تباہ شدہ طیارے کے اہم حصے بھی پہلے ہی منتقل کرچکے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ طیارے کا وائس ریکارڈر اور بلیک باکس ڈی کوڈنگ کے لیے بھیجا جاچکا ہے، جس کے بعد حویلیاں حادثے کی بنیادی وجہ کا تعین کیا جاسکے گا۔

اس سے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔

مزید پڑھیں: طیارے کا بایاں انجن فیل ہوگیا تھا، ابتدائی رپورٹ

رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کے لیے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ 'لگ بھگ 10 سال پرانا' اور ' بہت اچھی حالت' میں تھا۔

دانیال گیلانی نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا تھا کہ چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثہ کا شکار ہونے والے طیارے کے انجن میں پہلے سے کوئی خرابی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: طیارے کا انجن پہلے سے خراب ہونے کا تاثر درست نہیں، پی آئی اے

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ تاثر دینا کہ ایک انجن کا پنکھا اُلٹا چل رہا تھا جو حادثے کا باعث بنا، قبل از وقت ہے اور اس قسم کی قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں، طیارے کے دونوں انجن ٹیک آف کے وقت بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے۔

پی آئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دوران پرواز کوئی مسئلہ پیدا ہوا جو حادثے کا سبب بنا، اس کی مکمل تحقیقات ایک خود مختار ادارہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں