لاہور: پنجاب بھر میں میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین اور وائس چیئرمینز کے انتخابات کے لیے ایک سال تاخیر کے بعد انتخابات منعقد ہوئے۔

بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے، غیر حتمی نتائج کے مطابق گجرانوالہ سمیت پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے میدان مار لیا۔

پنجاب بھر میں میئر اور ضلع کونسل کے چیئرمین کی نشستیں ن لیگ لے اڑی جبکہ فیصل آباد میں رانا ثناء اللہ گروپ نے عابد شیر علی گروپ کو مات دے دی۔

ن لیگی امیدواروں کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔

غیر حتمی نتائج

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق گجرانوالہ میں ہونے والے میونسپل کارپوریشن،ضلع کونسل اور میونسپل کمیٹیوں کے سربراہان کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار واضح اکثریت سے کامیاب ہوئے۔

میونسپل کارپوریشن کے 97 میں سے مسلم لیگ(ن) کے امیدوار برائے مئیر شیخ ثروت اکرام نے 87 ووٹ حاصل کئے، جبکہ ان کے مخالف امیدواریحییٰ بٹ صرف 8 ووٹ حاصل کر سکے۔

اسی طرح ضلع کونسل کے 118 میں سے مسلم لیگ ن کے امیدوار مظہر قیوم ناہرہ نے 94 ووٹ حاصل کئے، جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے امیدور فیصل قادر چیمہ صرف 22 ووٹ لے سکے۔

فیصل آباد کے میئر کے انتخاب میں رانا ثناءاللہ گروپ نے بازی مار لی، ملک رازق 105 ووٹ لے کر مئیر منتخب ہوگئے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے امیدواروں نے رانا ثناء اللہ گروپ کی حمایت کی تھی۔

ن لیگی امیدوار نوید الحق آرائیں ملتان کے میئر بن گئے، انہوں نے 71 ووٹ حاصل کیے۔

بہاولپور میں ن لیگ کے عقیل نجم نے 28 ووٹ لے کر میئر کی کرسی جیت لی جبکہ ڈیرہ غازی خان میں بھی ن لیگ کے امیدوار حمید چانڈیہ میونسپل کارپوریشن کے میئر اور شیخ اصرار ڈپٹی میئر منتخب ہوئے۔

سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کی امیدوار حنا ارشد وڑائچ 126 ووٹ حاصل کرکے چیئرمین ضلع کونسل منتخب ہوگئیں۔

اس کے علاوہ رحیم یار خان، راجن پور، منڈی بہاؤالدین اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی ن لیگی امیدوار کامیاب ہوئے۔

امکان یہی ظاہر کیا جارہا تھا کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اکثریت سے کامیاب ہوگی تاہم چند اضلاع میں سخت مقابلے کا بھی امکان تھا۔

پنجاب بھر کے 35 ضلعی کونسلز اورمیونسپل کمیٹیز میں182 چیئرمین اور وائس چیئرمین منتخب کرنے کے لیے پولنگ ہوئی، جب کہ پنجاب سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں پر 56 امیدوار پہلے ہی کامیاب ہوچکے ہیں۔

پنجاب بھر میں 11 میئر اور 23 ڈپٹی میئر بھی انتخابی میدان میں زور آزمائی کر رہے ہیں، جب کہ چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں کی دوڑ میں 328 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق مری میونسپل کمیٹی اور کوٹلی سٹن میں نامکمل الیکٹورل کالج کی وجہ سے انتخابات ملتوی کیے گئے جبکہ کلر سیداں اور خانپور میں امیدواروں کی جانب سے دستبرداری کی وجہ سے انتخابات نہیں ہوئے۔

بلدیاتی انتخابات کا سب سے دلچسپ معرکہ فیصل آباد میں ہوا، جہاں مسلم لیگ (ن) کے صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ اور وفاقی وزیر عابد شیر علی کے حمایت یافتہ دو طاقتور گروپوں کے درمیان مقابلہ تھا۔

نارووال میں بھی وفاقی وزیر احسن اقبال اور مسلم لیگ(ن) کے ترجمان دانیال عزیز کے حمایت یافتہ امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی امید تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ، ن لیگ کی سبقت

چوہدری شجاعت علی اور چوہدری پرویز الہی کے مضبوط گڑھ ضلع گجرات میں چوہدری برادران نے حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن) کو ٹف ٹائم دے رکھا ہے جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی کچھ اپ سیٹ ہونے کے امکانات ہیں۔

پی ٹی آئی کا بائیکاٹ

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)نےبلدیاتی انتحابات کی پولنگ شروع ہوتے ہی جہلم میں انتخابات کا بائیکاٹ کردیا۔

پی ٹی آئی نے الیکشن میں سرکاری مشینری کے بے دریغ استعمال اور ووٹرز کو خریدنے کے الزامات لگا کر احتجاج کا بائیکاٹ کیا۔

جہلم میں پی ٹی آئی کےمرزا جمشید نے کاغذات جمع کروائے تھے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے اقلیتی امیدوار بشیر مسیح کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ کونسل ننکانہ صاحب کے انتخابات روکنے کا حکم دے دیا۔

پی ٹی آئی کے امیدوار کی درخواست پر جسٹس عائشہ اے ملک نے سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اقلیتی نشستوں پر انتخابات سے قبل ڈسٹرکٹ کونسل کے انتخابات نہیں ہوسکتے۔

مزید پڑھیں: سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ

فیصل آباد میں انتخابات کے باعث راستے بند، بچہ ہلاک

فیصل آباد میں میئر اور چیئرمین کے لیے ہونے والی پولنگ کے باعث سول ہسپتال کی جانب جانے والے راستے بند کیے گئے، جس وجہ سے بروقت ہسپتال نہ پہنچنے کی وجہ سے 5 سالہ بچے نے راستے میں دم توڑ دیا۔

انتخابات کے باعث جہاں اسپتال کی طرف جانے والے راستے بند کردیے گئے، وہیں شہر کی ٹریفک بھی جام ہوگئی جب کہ اسپتال کی طر ف گاڑیوں کو جانے کی اجازت نہ دیے جانے کی وجہ سےکئی لوگوں نے اپنے بیمار پیاروں کو گود میں اٹھاکر اور ویل چیئر پربٹھاکر ہسپتال پہنچایا۔

علاج کےلیے بروقت ہسپتال نہ پہنچنے کے باعث دم توڑنے والے بچے کی لاش کو بھی ان کا والد گود میں اٹھاکر لے گیا۔

ہسپتال آنے والے مریضوں کے مطابق نہ صرف راستے بند کیے گئے بلکہ ہسپتال کا مرکزی دروازہ بھی بند کردیا گیا جب کہ ہسپتال انتظامیہ نے دروازہ بند کرنے والے الزاموں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کا مرکزی نہیں بلکہ چھوٹا دروازہ بند کیا گیا تھا۔

فیصل آباد میں ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑنے والے بچے کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے معاملے کی رپورٹ طلب کرلی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے فیصل آباد کی انتظامیہ کو جلد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔


تبصرے (0) بند ہیں