شمالی کوریا نے کامیاب میزائل تجربے کی تصدیق کردی

اپ ڈیٹ 13 فروری 2017
لوگ میزائل کی تفصیلات ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں—۔فوٹو: اے ایف پی
لوگ میزائل کی تفصیلات ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں—۔فوٹو: اے ایف پی

سیئول: شمالی کوریا نے درمیانے سے طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائل کے کامیاب تجربے کی تصدیق کردی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے اسلحہ پروگرام میں مزید اضافے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں کو ساتھ لے جانے کی صلاحیت سے لیس میزائل 'Pukguksong-2' کا تجربہ رہنما کم جونگ ان کی نگرانی میں کیا گیا۔

کے سی این اے کے مطابق ہمسایہ ممالک کی حفاطت کو مدنظر رکھتے ہوئے میزائل کو اونچے زاویئے سے فائر کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز (12 فروری) جنوبی کورین فوج کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں بتایا گیا تھا کہ میزائل شمالی کوریا کے مغربی علاقے سے صبح آٹھ بجے سے قبل لانچ کیا گیا جو 500 کلو میٹر تک سفر کرنے کے بعد بحیرہ جاپان میں گرا۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا مزید بتایا تھا کہ میزائل کو سولڈ فیول انجن کی مدد سے فائر کیا گیا، جبکہ یہ میزائل اگست 2016 میں تجربہ کیے گئے سب میرین لانچڈ بیلسٹک میزائل کی جدید قسم ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ دور میں شمالی کوریا کا پہلا بیلسٹک میزائل تجربہ

تجربے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے عہدیدار کے مطابق امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل سے اس معاملے پر فوری اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب جاپان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شمالی کوریا کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے پر بھی بات چیت کی جائے گی، جبکہ چین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے اس اقدام پر کوئی 'تعمیری' کردار ادا کرے۔

خیال رہے کہ چین اپنے ہمسایہ ملک شمالی کوریا کا ایک اہم اتحادی ہے تاہم پیونگ یانگ کی جانب سے کی جانے والی مسلسل اشتعال انگیزی سے نالاں بھی ہے، اس کے باوجود چین، امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف سختی کے مطالبات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

جاپانی کابینہ کے سیکریٹری یوشی ہائد سوگا کے مطابق، 'سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونے کی حیثیت سے چین سے مختلف سطح پر اس بات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں تعمیری اقدامات کرے، ساتھ ہی جاپان، جنوبی کوریا سے بھی یہ مطالبہ دہراتا رہے گا کہ وہ اشتعال انگیزی سے باز رہتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے'۔

اب تک چین کی جانب سے شمالی کوریا کہ اس میزائل تجربے پر کوئی بیان سامنے نہیں آسکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا پانچویں کامیاب جوہری تجربے کا اعلان

واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے فلوریڈا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گزشتہ روز ملاقات کی۔

ٹرمپ نے شنزو ایبے کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا 'میں چاہتا ہوں کہ ہر کوئی یہ بات سمجھ لے اور جان لے کہ امریکا مکمل طور پر جاپان کے پیچھے کھڑا ہے جو 100 فیصد ہمارا عظیم اتحادی ہے'۔

جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کو 'ناقابل برداشت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کی پاسداری کرے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد سامنے آںے والے شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے پر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کا فوری اجلاس طلب کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے گذشتہ سال 20 سے زائد میزائل تجربات کیے گئے تھے، جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائیل اور جوہری ٹیکنالوجی کے تجربات پر پابندی عائد ہے۔

2006 میں سامنے آنے والے پہلے جوہری تجربے کے بعد سے سلامتی کونسل شمالی کوریا پر متعدد بار پابندیاں عائد کرچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں