ساڑھے تین ہزار سال پرانی 8 ممیز دریافت
قاہرہ: دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک مصر میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے کم سے کم 3500 سال پرانی 8 ممیز (حنوط شدہ لاشوں) سمیت ایک ہزار سے زائد مجسمے دریافت کرلیے۔
آرکیالوجی ماہرین کی جانب سے دریافت کی گئی ممیز کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے، کیوں کہ تاریخی مقبرے سے نوادرات کی تلاش کا کام جاری ہے۔
ماہرین نے آغاز میں 6 ممیز دریافت کرنے کا دعویٰ کیا، مگر چند گھنٹوں بعد بتایا گیا کہ مزید 2 ممیز بھی دریافت کرلی گئیں۔
ماہرین کے مطابق مقبرے سے نوادرات کی تلاش کا کام ہفتوں تک جاری رہہ سکتا ہے، اور مزید ممیز بھی دریافت ہوسکتی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘ نے مصر کے وزیر آثار قدیمہ خالد العنانی کے حوالے سے بتایا کہ آرکیالوجی ماہرین نے جنوبی مصر کے شہر الاقصر کے ایک مقبرے کی کھدائی کے دوران کم سے کم 3500 سال پرانی ممیز دریافت کیں۔
خالد العنانی کے مطابق کھدائی کے دوران ایک ہزار سے زائد مجسمے بھی دریافت کرلیے گئے، جب کہ مقبرے سے نوادرات کا کام جاری ہے، توقع ہے کہ مزید ممیز اور مجسمے دریافت ہوں گے۔
آرکیالوجی مشن کے سربراہ مصطفیٰ وزیری نے بتایا کہ 8 مجسمے 10 تابوتوں سے دریافت کیے گئے، جب کہ ممیز کو مختلف رنگوں سے سجایا گیا۔
آرکیالوجی ماہرین کے مطابق ممیز پر سرخ، کالے، بلیو، ہرے اور پیلے رنگوں کی سجاوٹ کو دیکھا جاسکتا ہے، کھدائی کے دوران قدیم دور کے مختلف رنگوں سے سجائے گئے قیمتی برتن بھی دریافت کیے گئے۔
وزارت آثار قدیمہ کے مطابق 8 ممیز، ایک ہزار سے زائد مجسمے اور قیمتی برتنوں کے نمونوں کو الاقصر کے قریب واقع مقبرے ’درہ ابو النجا‘ سے دریافت کیا گیا، جسے بادشاہوں کی وادی بھی کہا جاتا ہے۔
وزارت آثار قدیمہ نے بتایا کہ یہ مقبرہ قدیم زمانے میں شہر کے جج کے طور پر خدمات سر انجام دینے والے ’عزراٹ‘ نامی انعام یافتہ شخص کا ہے، جس کے ایک سے زائد کمرے ہیں۔
واضح رہے کہ ماہرین نے اس مقبرے کے ایک کمرے میں تاحال کھدائی کا کام شروع نہیں کیا، توقع کی جا رہی ہے کہ دوسرے کمرے سے بھی ممیز اور نوادرات دریافت ہوں گے۔
مصر قدیم نوادرات اور ممیز کے حوالے سے تاریخی سر زمین ہے، یہاں اس سے پہلے بھی ممیز دریافت ہوچکی ہیں، گزشتہ برس بھی قاہرہ کے قریب ایک تاریخی مقام سے ڈھائی ہزار سال پرانی ممی دریافت ہوئی تھی۔
ممی دراصل لاشیں ہوتی ہیں،اور لاشوں کو ممی بنانے کے عمل کے حوالے سے ملنے والے ابتدائی ثبوتوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ عمل ساڑھے چار ہزار قبل مسیح پرانا ہے، مگر اس حوالے سے حتمی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔
تبصرے (0) بند ہیں