متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین۔ فائل فوٹو
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین۔ فائل فوٹو

ہمارے پرانے کرم فرما اور ہر دلعزیز چچا ایف ایم (ڈبلیو گیارہ والے) فرما رہے تھے کہ پیاز دس روپے کلو، آلو پانچ، ٹماٹر پندرہ جبکہ دھنیا، مرچیں وغیرہ مفت دی جارہی ہیں۔ چچا کی بات سن کر ہمیں اپنے کانوں پر یقین نہیں آرہا تھا۔۔۔۔۔۔

چچا ایف ایم: میاں بیگن اور لوکی تو اتنی سستی ہوگئی ہیں کہ لوگ اپنے مویشیوں کو کھلا رہے ہیں۔

چچا کے مطابق آٹا دس روپے کلو اور کوئی بھی دال بیس روپے سے زیادہ قیمت پر نا بیچنے کا نوٹیفیکیشن جاری ہو گیا ہے۔ انکی باتوں نے ہمارے اوپر کپکپی طاری کردی۔۔۔ خوشی کی کپکپی۔ اس سے پہلے کہ خوشی کے مارے ہماری روح پرواز کر جاتی ہمیں لگا کہ کوئی ہمیں جھنجھوڑ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ ساتھ میں آواز بھی دے رہا ہے۔ یہ آواز ہمیں مانوس مانوس سی لگی، آنکھ کھلی تو بیگم کاندھا پکڑ کر ہلارہی تھیں۔

بیگم: ارے جلدی اٹھو غضب ہوگیا۔۔۔ سارے چینلز پر ایک ہی خبر آرہی ہے۔

 راقم: معلوم ہے مجھے۔۔۔۔ دال اور سبزی سستے ہوگئے ہیں۔

 بیگم: پاگل ہوگئے ہو۔۔۔۔۔۔۔ الطاف بھائی نے قیادت سے سبکدوشی کا اعلان کردیا ہے۔

 یہ خبر بجلی بن کر ہمارے اوپر گری اور ہم سوچنے لگے اگر الطاف بھائی اعلان میں تھوڑی تاخیر کرتے تو شاید پیٹرول اور گیس بھی سستے ہوجاتے۔۔۔۔۔۔

 ٹی وی دیکھا تو حشر کا سماں تھا متحدہ کے کارکن بری طرح آہ و فغاں مچا رہے تھے اور دہائیاں دے دے کر بھائی سے فیصلہ واپس لینے پر اصرار کر رہے تھے۔ بالاآخر بھائی نے روایتی فراخدلی اور کارکنان سے محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان واپس لے لیا اور ہم نے سکھ کا سانس لیا۔ لیکن خواب میں چچا کی دی ہوئی خوش خبری، کہ دال سبزی سستے ہوگئے ہیں، کی مسرت کافور ہوگئی۔۔۔۔ بیگم ایک بار پھر آدھمکیں۔

بیگم: بازار سے سبزی گوشت لے آؤ۔ آج چھٹی کا دن ہے۔

راقم: (حیرت سے بیگم کو دیکھتے ہوئے) گوشت؟

بیگم: ارے میرا مطلب ہے سبزی اور سبزی لے آو۔۔۔۔

ہم جانے کیلئے اٹھنے لگے تو بیگم فرمانے لگیں سائیکل پنکچر پڑی ہے پیدل جانا پڑے گا۔۔۔۔ بیگم کی یہ بات سن کر طبیعت مزید بحال ہوگئی۔۔۔۔۔ بہرحال موسم ابر آلود تھا ہم خراماں خراماں چلتے ہوئے بچت بازار پہنچ گئے جہاں سبزی والے سبزیوں کو پانی کی چھینٹیں مارنے میں مصروف تھے اور سب شادمان نظر آرہے تھے۔ کتنی عجیب بات ہے آدمی دن کا آغاز تو خوشی خوشی کرتا ہے پر آخیر میں وہی گالم گلوچ اور مارم پیٹی! ہم ایک سبزی والے پاس جا کر کھڑے ہوگئے جس نے ہماری طرف کوئی توجہ نا دی۔

راقم: بھائی سبزی نہیں بیچو گے؟

سبزی والا: گاہک آئے گا تو بیچوں گا نا۔۔۔

راقم: تو میں کون ہوں؟

سبزی والا: تم گاہک ہو! لگ نہیں رہے۔

راقم: یہ پیاز کیا حساب دی؟

سبزی والا: اسی روپے کلو!

ہمارا پورا بدن لرز کر رہ گیا۔

راقم: ارے یار پیاز تو دس روپے کلو ہوگئی تھی؟ (سبزی والا ہمیں ایسے دیکتا ہے جیسے کہہ رہا ہو کہا تھا نا تم گاہک نہیں ہو صرف ٹائم پاس کرنے والے ہو)۔

 سبزی والا: جتنے پیسے تمہاری جیب میں ہیں مجھے دے دو اس حساب سے تمہیں سبزی دے دونگا۔

 سبزی فروش کی بات ہمیں لوجیکل لگی اور بغیر وقت ضائع کئے ساری رقم اسکے حوالے کردی جس کے بدلے میں اس نے ہمیں دو عدد پیاز تین ٹماٹر اور پانچ آلو چند دھنئیے کی پتیوں اور دو چار مرچوں کیساتھ ایک تھیلی میں ڈال کر دے دیں جو ہم نے چپ چاپ گھر لا کر بیگم کے حوالے کردیں اور خود ایک بار پھر ٹی وی کے آگے بیٹھ گئے۔۔۔۔۔

اس بار ٹی وی ٹی وی برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ہمارے وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات کی خبر چل رہی تھی۔ خبر تھی کہ دونوں وزراء اعظم ملاقات میں افغان مسلہ پر بات چیت کریں گے۔

ہم نے خدا کا شکر ادا کیا کہ اب افغان مسلہ بھی حل ہو جائیگا اور الطاف بھائی بھی بدستور پارٹی کی قیادت سنبھالے رہیں گے۔۔۔۔!


Khurram-abbas-blogs-80 خرم عباس ایک ڈرامہ نگار ہیں اور کراچی کی دنیا ان کا خاص موضوع ہے

تبصرے (1) بند ہیں

Subhan ullah Jul 04, 2013 03:09am
Dawn is the very gòod news