کراچی: صنعتکاروں اور تاجروں کی رائے بھی گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے آنے والے پاناما کیس کے اختلافی فیصلے کے حوالے سے تقسیم نظر آئے اور کچھ تاجر فیصلے سے ناخوش جبکہ کچھ نے اس فیصلے کو پاکستانی معیشت کے لیے نیک شگون قرار دیا۔

آٹوپارٹس، سیمنٹ اور فارما انڈسٹری کے تاجروں اور صنعتکاروں کے مطابق اب ان کی تمام تر نگاہیں آئندہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ پر مرکوز ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ حکمراں جماعت کی جانب سے پیش کیا جانے والا آئندہ بجٹ عوامی مقبولیت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہوگا۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایسیسریز مینو فیکچرر کے چیئرمین مشہود علی خان نے پاناما فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا، 'اس اختلافی فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال اقتصادی ترقی کے لیے سازگار نہیں ہے، ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ حکومت صنعتکاری اور صنعتی پیداوار کو فروغ دینے اور ملازمتیں فراہم کرنے پر توجہ دے'۔

مزید پڑھیں: غیریقینی سیاسی صورتحال کا اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثر

انہوں نے شکوہ کیا کہ تاجر نامساعد حالات میں اپنا کاروبار چلا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو مقامی صنعتوں کے لیے حالات سازگار بنانے کی ضرورت ہے جبکہ کاروباری برادری کو مددگار پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچرر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر وحید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب آنے والا اختلافی فیصلہ ملکی معشت کے لیے اچھا نہیں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو متفقہ فیصلہ دینا چاہیئے تھا۔

تاہم ایک معروف آٹو اسمبلر کا کہنا تھا کہ فیصلے سے کاروں کی مارکیٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ان کا کہنا تھا کہ مقامی تیار کردہ گاڑیوں کی فروخت آئندہ آنے والے دنوں میں معمول کے مطابق رہے گی۔

ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹر سائیکل اسمبرلز کے چئیرمین صابر شیخ کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی موٹر سائیکل سیکٹر کے حالات معمول کے مطابق ہی رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: فیصلے کے متوقع نتائج کیا ہوسکتے ہیں؟

ایک معروف سیمنٹ ساز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سیمنٹ سیکٹر اس فیصلے کو ملک کے وسیع تر مفادات میں دیکھتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے نے پچھلے چند ماہ سے جاری بے یقینی کی صورتحال کو ختم کردیا، جس نے معیشت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو ایمانداری کے ساتھ حل کرنے کی ذمہ داری فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب) اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو سونپی ہے، اب یہ قومی اداروں کا امتحان ہوگا۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے سابق سربراہ آصف سم سم نے پاناما کیس کے فیصلے کو ایک متوازن فیصلہ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے کاروباری سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

یہ خبر 21 اپریل 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں