اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاناما کیس کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں پر بھی عدالتیں لگ رہی ہیں، لیکن اگر اسے مثبت انداز سے دیکھا جائے تو یہ ایک متفقہ فیصلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کہا جارہا ہے کہ 2 ججز ایک طرف اور 3 ایک طرف تھے، لیکن یہ درست نہیں، جہاں تک میں جانتا ہوں، 2 ججز نے اپنی رائے کا اظہار ضرور کیا ہے، لیکن جے آئی ٹی بنانے کے لیے تمام ججز کے دستخط موجود ہیں'۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ کسی کی خواہش کے مطابق نہیں، قانون اور آئین کے مطابق ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاناما فیصلہ:جسٹس آصف کھوسہ کیا اختلافی نوٹ لکھا؟

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ 'یہ قیامت کی نشانی ہے کہ آصف علی زرداری لوگوں کو ایمانداری اور دیانت پر لیکچر دیں'۔

یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے گذشتہ روز کہا تھا کہ 'وزیراعظم نواز شریف نے ہمارے ساتھ بددیانتی کی ہے، اس لیے وہ اب ان کا ساتھ نہیں دیں گے'۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'غیب کا علم میرے پاس نہیں، لیکن میرے سامنے اگر اس حکومت میں کرپشن ہورہی ہوتی تو میں بہت پہلے ہی ان کو چھوڑ چکا ہوتا، لیکن میرا ضمیر مطمئن ہے'۔

چوہدری نثار نے کہا کہ 'یہ کیس کرپشن کا نہیں، بلکہ اس بنیاد پر ہے کہ لندن فلیٹس کے پیسے کہاں سے آئے؟' انھوں نے بتایا کہ 'وزیراعظم اور ان کے وکلاء عدالت کو بتا چکے ہیں کہ ان کے والد کے پاس اثاثے موجود تھے، وہ پیسے ملک سے باہر لے کر نہیں گئے'۔

ڈان لیکس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ 'اگلے ہفتے پیر یا منگل کو مجھے باضابطہ طور پر اس کی رپورٹ مل جائے گی اور اسی دن میں یہ رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کردوں گا'۔

یہ بھی پڑھیں:پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

وزیر داخلہ نے یہ بیانات ایسے وقت میں دیئے ہیں جب گذشتہ روز سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا، جسے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 'فتح' قرار دیا گیا۔

تاہم اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں