خیبرپختونخوا پولیس نے مشعال قتل کیس میں ملوث 2 ملزمان عارف اور علی خان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش کردی۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) مردان میاں سعید کے مطابق ایڈیشنل انسپیکٹر جنرل (آئی جی) انویسٹی گیشن خیبرپختونخوا ڈاکٹر اشتیاق احمد کی جانب سے صوبائی محکمہ داخلہ کو لکھے گئے خط میں درخواست کی گئی ہے کہ مشعال قتل کیس میں مطلوب دونوں ملزمان تاحال مفرور ہیں اور ملک سے باہر جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

مراسلے کے مطابق 'ان افراد کو بیرون ملک فرار ہونے سے روکنے کے لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے معاملہ متعلقہ انتظامیہ کے سامنے پیش کیا جائے'۔

ڈان سے گفتگو میں ڈی پی او مردان میاں سعید کا کہنا تھا کہ عارف کی گرفتاری کے لیے آپریشنل ٹیمیں تشکیل دی جاچکی ہیں جبکہ ملزم عارف 20 روز سے روپوش ہے۔

مرکزی ملزم کے بیرون ملک فرار ہونے کے شواہد نہیں: ایف آئی اے

خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کونسلر اور مشعال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم عارف مردانوی کے ملک سے فرار ہونے کے کوئی شواہد موجود نہیں۔

اس سے قبل سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کرتی نظر آئی تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن صوبائی اسمبلی، پی ٹی آئی کونسلر عارف مردانوی کو تھائی لینڈ فرار ہونے میں مدد فراہم کررہے ہیں۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس عارف مردانوی کے ملک سے فرار ہونے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ عارف کے شناختی کارڈ نمبر پر جاری ہونے والا پاسپورٹ 2016 میں ایکسپائر ہوچکا ہے، جبکہ اس شناختی کارڈ نمبر پر کسی نئے پاسپورٹ کا اجراء نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی رہنما بشریٰ گوہر کی ٹوئیٹ کے بعد عارف خان کی گرفتاری سے متعلق سوالات اٹھائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال خان تشدد:پولیس کا پی ٹی آئی کونسلر کے مفرور ہونے کا اعتراف

بشریٰ گوہر نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ عارف خان اب بھی مفرور ہے اور تحریک انصاف کے ایک رکن صوبائی اسمبلی تھائی لینڈ فرار ہونے میں اس کی مدد کر رہے ہیں۔

پولیس ذرائع نے بھی عارف خان کو تاحال گرفتار نہ کیے جانے کا اعتراف کیا تھا۔

یاد رہے کہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے 23 سالہ طالب علم مشعال خان کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مشعال کے قاتل کا نام نہ بتانے کا حلف لینے کی ویڈیو منظرعام پر

مشعال خان کے قتل کے بعد ملزمان کے حلف لینے کی ایک ویڈیو منظرعام پر آئی تھی، جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ ہجوم سے حلف لیا جارہا ہے۔

ویڈیو میں عارف نامی ایک شخص مشعال خان کو گولی مارنے والے کا نام نہ لینے کا حلف لیتا ہے اور کہتا ہے کہ نام بتانے والے کو 'غدار' تصور کیا جائے گا۔

ویڈیو میں عارف اپنا اور اپنے والد کا نام لے کر کہتا ہے کہ جو کوئی بھی واقعے کی ایف آئی آر درج کروانا چاہے وہ قتل کے مقدمے میں انھیں نامزد کرسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں