اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس بات کی تردید کی ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کی جانب سے دی گئی دورہ پاکستان کی دعوت کو مسترد کردیا ہے جبکہ ان کا کہنا ہے کہ اشرف غنی پاکستانی وزیراعظم کے دورہ افغانستان کے بعد پاکستان آئیں گے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کی جانب سے دورے کی دعوت کو مسترد نہیں کیا جیسا کہ گزشتہ ہفتے اشرف غنی کے نائب ترجمان دوا خان مینہ پال نے دعویٰ کیا تھا۔

افغان صدر کے نائب ترجمان دوا خان مینہ پال کا کہنا تھا کہ افغان صدر کو یہ دعوتیں پاکستان سے آنے والے پارلیمانی وفد اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے ملاقات کے دوران دی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کی فہرست دینے افغانستان نہیں گئے: ایاز صادق

نائب ترجمان کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ وہ اُس وقت تک پاکستان نہیں جائیں گے جب تک پاکستان مزارِ شریف، کابل میں امریکن یونیورسٹی اور قندھار حملوں کے ذمہ داروں کو افغانستان کے حوالے نہیں کردیتا۔

ایاز صادق نے اس حوالے سے وضاحت کی کہ اشرف غنی اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ افغانستان کے بعد وہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی دسمبر 2015 میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دینے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔

ایاز صادق نے کہا کہ کابل میں ملاقات کے دوران افغان صدر نے بتایا کہ افغانستان کے 50 فیصد علاقے پر حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 'دہشتگرد پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں'

ایاز صادق نے کہا کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب افغان پارلیمانی وفد پاکستان آئے گا تو ان سے چمن بارڈر پر پاکستانی فوجی جوانوں پر حملے کے معاملے پر بھی بات کی جائے گی۔

اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان سرحد پر ایک ہزار پوسٹس بنائی جا رہی ہیں، سرحد محفوظ ہونے کے بعد کسی کو کوئی گلہ نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ چمن میں جو ہوا برا ہوااس پر افغانستان سے جواب مانگا ہے۔

ایاز صادق نے کہا کہ افغان حکام کو سرحد پر باڑ لگانے کی تجویز دی جس کا مثبت جواب نہیں آیا، افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے بلوچستان کے علاقے چمن میں مردم شماری ٹیم کو تحفظ فراہم کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں پر افغان بارڈر فورسز نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے تھے۔

اب آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے اس حملے کا بھرپور جواب دیا جس کے نتیجے میں افغانستان کے 50 فوجی ہلاک اور 5 چیک پوسٹس تباہ ہوگئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں