اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے 20 مئی کو قائد اعظم یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کے درمیان ہونے والے تصادم میں ملوث ہونے پر 2 طالب علموں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ایف آئی آر تھانہ سیکریٹریٹ میں ڈپٹی رجسٹرار ایڈمن قائد اعظم یونیورسٹی ہمایوں خان کی مدعیت میں شفقت منگریو اور منصور سومرو کے خلاف درج کی گئی تاہم ان کے علاوہ تصادم میں ملوث دیگر طلبہ بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق دو طلبہ تنظیموں ’مہران کونسل‘ اور ’بلوچ اسٹوڈنٹس باڈی‘ کے قائدین نے اپنے حامیوں کو نفرت انگیز تقریر کر کے تشدد پر اکسایا جس کے بعد یہ واقعہ رونما ہوا۔

مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی: طلبہ تنظیموں میں تصادم، 5طلبہ زخمی

ایف آئی آر میں موقف اختیا کیا گیا ہے کہ شفقت منگریو ہاسٹل کی چھت پر موجود تھا اور اس نے اپنی پستول سے ہوائی فائرنگ بھی کی تھی تاہم ان کا اسلحہ برآمد کر کے ان کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہران کونسل کے سربراہ فہد نے تنظیمی اجلاس میں موجود ساتھی طلبہ کو نفرت انگیز تقریر کرکے اکسایا۔

ایف آئی آر کے مطابق مہران کونسل کے تمام ممبران ہاسٹل کے کمرہ نمبر 8 پر پہنچے جہاں فہد موجود تھا اور اپنے ساتھیوں کو نفرت انگیز تقریر سے اشتعال دلا رہا تھا۔

بعد ازاں مہران کونسل کے حامیوں نے بلوچ طلبہ کو محصور کرنے کی کوشش کی جس کے بعد ان دونوں تنظیموں کے درمیان تصادم شروع ہوگیا۔

ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دونوں تنظیموں کے سربراہان نے ایک دوسرے کو مارنے پر اپنے حامیوں کو اکسانے کے لیے نفرت انگیز بیانات کا سہارا لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’قائد اعظم یونیورسٹی پاکستان کی بہترین یونیورسٹی‘

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ اس تصادم کے دوران مقامی پولیس اہلکار، ضلعی انتظامیہ، اور یونیورسٹی کے ممبران بھی جائے وقوع پر موجود تھے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 35 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

جس کے بعد انتظامیہ نے حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طلب کیا تھا جبکہ مشتعل طلبہ نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا اور حالات قابو سے باہر ہونے پر رینجرز کی نفری بھی طلب کی گئی تھی۔

قائد اعظم یونیورسٹی کو کشیدہ صورتحال کے باعث ایک ہفتے کے لیے بند کردیا گیا ہے، جبکہ پولیس نے طلبہ کو فوری طور پر ہاسٹلز خالی کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

تصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والے طلبہ کو پولی کلینک ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں 25 زخمیوں کو طبی امداد دے کر فارغ کردیا گیا تھا جبکہ دیگر کا علاج جاری ہے۔

واضح رہے کہ دونوں طلبہ تنظیموں میں ایک ہفتہ قبل بھی تصادم ہوا تھا جس کے بعد سے ان کے درمیان کشیدگی چل رہی تھی۔


تبصرے (0) بند ہیں