قندھار: افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں فوجی بیس کیمپ پر مسلح شدت پسندوں کے حملے میں 10 افغان فوجی ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ضلع شاہ ولی کوٹ میں کیے جانے والے حملے کی فوری طور پر کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

واضح رہے کہ امریکا سربراہی میں اتحادی افواج نے 2001 میں افغانستان پر حملہ کیا تھا اور طالبان سے اقتدار چھن لیا تھا جسے 15 سال گزر چکے ہیں تاہم اس وقت سے اب تک افغانستان کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور حال ہی میں طالبان نے اپنے حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔

افغان وزارت دفاع نے حملہ آوروں کی نشاندہی کیے بغیر اپنے جاری بیان میں کہا تھا کہ ’گذشتہ رات افغانستان کے دشمنوں نے ضلع شاہ ولی کوٹ میں آرمی کور 205 کے اچکزئی کیمپ پر حملہ کیا‘۔

مزید پڑھیں: طالبان کے حملے میں 20 افغان پولیس اہلکار ہلاک

بیان میں کہا گیا کہ ’حملے میں 10 بہادر افغان فوجی ہلاک جبکہ دیگر 9 زخمی ہوئے، زخمی اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی‘۔

گذشتہ روز افغانستان کے جنوبی صوبے زابل میں طالبان کے جنگجوؤں نے مختلف سیکیورٹی چیک پوسٹس پر بیک وقت حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 20 پولیس اہلکار ہلاک ہلاک ہوگئے۔

اسی روز کابل میں ایک غیر ملکی گیسٹ ہاؤس پر مسلح افراد نے حملہ کرکے ایک جرمن خاتون اور افغان گارڈ کو ہلاک کردیا تھا جبکہ فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون لاپتہ تھیں۔

رواں ماہ 9 مئی کو افغانستان کے شمالی صوبے پروان میں ایک مدرسے میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں پروان علماء کونسل کے سرابرہ مولوی عبدالرحیم حنفی جاں بحق اور 4 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے سرکاری ٹی وی اسٹیشن پر حملہ

امریکی نگرانی ایجنسی سیگار کے مطابق فروری میں افغانستان کے 407 اضلاع میں سے 60 فیصد افغان حکومت کے کنٹرول میں تھے، جہاں انتظامیہ طالبان کے خلاف حکمت عملی ترتیب دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

افغان طالبان نے گزشتہ ماہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ موسم بہار کے حملوں کا آغاز کرنے والے ہیں جس کے دوران حملوں کا سلسلہ تیز کردیا جائے گا۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ شمالی صوبے بلخ میں طالبان کے حملے میں 135 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جوکہ کسی افغان فوجی اڈے پر طالبان کا بدترین دہشت گرد حملہ تھا۔

اس حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کو ایک اور مشکل سال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کے حملے میں 100 سے زائد افغان فوجی ہلاک و زخمی

حال ہی میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس سے درخواست کی ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ میں آنے والے تعطل کو ختم کرنے کے لیے مزید ہزاروں امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں۔

یاد رہے کہ دسمبر 2014 میں افغانستان سے بڑی تعداد میں غیر ملکی افواج کا انخلاء ہوا تھا تاہم یہاں مقامی فورسز کی ٹریننگ کیلئے امریکی اور نیٹو کی کچھ فورسز کو تعینات رکھا گیا۔

اس وقت افغانستان میں 8400 امریکی فوجی جبکہ 5000 نیٹو اہلکار موجود ہیں جبکہ چھ برس قبل تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں