اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے نہال ہاشمی کی استعفیٰ واپس کرنے کے درخواست منظور کرتے ہوئے ان کا ایوان بالا کی رکنیت سے استعفیٰ واپس کردیا۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی صدارت میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین نے نہال ہاشمی کے استعفے سے متعلق رولنگ پڑھ کر سنائی۔

چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی نے 31 مئی کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں خود پیش ہو کر نامعلوم وجوہات کی بنا پر استعفیٰ پیش کیا تھا۔

رضا ربانی نے رولنگ سناتے ہوئے کہا کہ انھوں نے یکم جون کو سینیٹ سیکریٹریٹ کو ایک نوٹس جاری کرنے کیلئے کہا تھا کہ نہال ہاشمی 5 جون 2017 کو خود پیش ہو کر استعفیٰ دینے کی وجوہات بتائیں انھوں نے پیش ہونے سے معذرت کی اور نئی تاریخ دینے کی استدعا کی۔

انھوں نے کہا کہ نہال ہاشمی 6 جون کو خود ’میرے سامنے پیش ہوئے‘ اور ان کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کی، جسے منظور کرلیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 7 جون کو نہال ہاشمی کیلئے خود پیش ہونے کا حکم غیر مؤثر ہوگیا ہے، اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ اس فیصلے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو بھی آگاہ کردیا جائے۔

مزید پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر کے بعد نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی

گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے ملاقات کے دوران اپنا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔

نہال ہاشمی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں ان سے ملاقات کی تھی اور ایک تحریری درخواست جمع کرائی تھی۔

نہال ہاشمی سے ملاقات کے بعد چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وزیر قانون زاہد حامد، سینیٹر مشاہد اللہ خان، سینیٹر پرویز رشید، سینیٹر چوہدری تنویر سے ملاقات کی اور لیگی سینیٹر کا استعفیٰ واپس لینے کی درخواست سے متعلق وزیر قانون سے مشاورت کی تھی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 31 مئی کو نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران لیگی سینیٹر دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ 'پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی'.

نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی، جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ

بعدازاں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس کی ہدایات کے مطابق خصوصی بینچ نے یکم جون کو اس کیس کی پہلی سماعت کی اور نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مذکورہ کیس کی گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو 16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں