اسلام آباد: پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو بھی 5 جولائی کو طلب کرلیا۔

جے آئی ٹی نے سمن جاری کرتے ہوئے مریم نواز کے علاوہ ان کے بھائی حسین نواز اور حسن نواز کو بھی دوبارہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔

حسن نواز کو 3 جولائی کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم ملا ہے جبکہ حسین نواز کو 4 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔

جے آئی ٹی نے 25جون کو مریم نواز کی طلبی کا سمن جاری کیا تھا جس میں ان کو لندن فلیٹس اور دیگر بیرون ملک کاروبار کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: ’جائیداد مریم نواز کی ہے تو بھی کیا فرق پڑتا ہے؟‘

پاناما پیپرز کی تحقیقات کے دوران اب تک شریف خاندان کے 5 افراد جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں، جن میں وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر اعظم کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز کے علاوہ وزیر اعظم کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر شامل ہیں۔

مریم نواز کے شوہر کیپٹن صفدر کی جے آئی ٹی میں طلبی کے بعد یہ باتیں سامنے آرہی تھیں کہ اب جے آئی ٹی مریم نواز کو بھی طلب کرے گی۔

پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ مریم نواز اس وقت اپنے بیٹے کی گریجویشن کی تقریب کے سلسلے میں بیرون ملک گئی ہوئی ہیں تاہم وہ 5 جولائی تک جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گی یا نہیں اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی شریف خاندان کو بلایا جا چکا ہے اور کسی بھی فرد نے اپنے عہدے کا فائدہ اٹھائے بغیر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: مریم نواز نے تمام الزامات مسترد کردیئے

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شریف خاندان کے افراد نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات میں جے آئی ٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں طلبی کوئی حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ مریم نواز شریف خاندان کی بیرون ملک کاروبار کی بینیفشری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز پاناما پیپرز معاملے کے مرکزی کردار ہیں جبکہ حسین نواز کو اس معاملے میں اس لیے ڈالا گیا تھا تاکہ نواز شریف اور مریم نواز کو بچایا جاسکے۔

انہوں نے کہا مریم نواز کی طلبی سے ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

عید کی ایک دن کی چھٹی کے بعد پاناما پیپرز معاملے پر جے آئی ٹی کا اجلاس واجد ضیاء کی سربراہی میں جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا جہاں ٹیم نے قلم بند کرائے گئے بیانات کا جائزہ لیا۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان نے جے آئی ٹی کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا دیے

جے آئی ٹی کو 10 جولائی تک اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم جاری کیا جس کی وجہ سے جے آئی ٹی نے عید کی تین سرکاری چھٹیوں میں سے صرف ایک چھٹی کی۔

علاوہ ازیں جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کے کزن طارق شفیع کو بھی 2 جولائی کو فیڈرل جوڈیشل کمیشن طلب کر لیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر بھی پاناما کیس کی تحقیقات میں مصروف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

جے آئی ٹی نے گذشتہ ماہ وزیراعظم اور ان کے بچوں کے لیے سوالنامہ تیار کرنے کے بعد 28 مئی کو وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ اب تک 5 مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ تحقیقاتی ٹیم نواز شریف کے چھوٹے بیٹے حسن نواز سے بھی پوچھ گچھ کے لیے انہیں 3 مرتبہ طلب کر چکی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف 15 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر معلومات اور شواہد فراہم کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے ساتھ کوئی خفیہ ڈیل نہیں ہوئی: رحمٰن ملک

طلبی کے لیے وزیراعظم کو جاری کیے گئے نوٹس کے مطابق انہیں ملزم کی حیثیت سے نہیں بلکہ بطور گواہ طلب کیا گیا تھا۔

وزیراعظم کی پیشی کے دو روز بعد (17 جون) تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے پوچھ گچھ کی۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما رحمٰن ملک بھی 24 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے شریف خاندان کی مبینہ منی لانڈرنگ پر دو دہائیوں قبل مرتب کی گئی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ کی تصدیق کی۔

پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل

رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں