کراچی: پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون صحافی زیبا برنی عید کے پہلے روز اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئیں ہیں جن کے بارے میں خیال ظاہر کیا گیا کہ انہیں عید کی تعطیلات کے دوران قتل کیا گیا۔

سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) جمشید ٹاؤن ڈاکٹر رضوان احمد کے مطابق مرحوم صحافی نعیم قمر کی اہلیہ اور نوائے وقت اخبار سے ریٹائر ہونے والی زیبا برنی عید کے پہلے روز خدا داد کالونی میں قائم اپنے فلیٹ میں مردہ حالت میں پائی گئیں۔

بعد ازاں مرحومہ کی لاش کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) لے جایا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے پولیس کو بتایا کہ یہ ایک قتل کا واقعہ لگتا ہے کیونکہ مرحومہ کے گلے پر نشان واضح ہیں۔

ایس پی جمشید ٹاؤن نے بتایا کہ پولیس نے ایف بی ایریا میں رہائش پذیر زیبا برنی کے بھائی سے رابطہ کیا لیکن وہ اس کیس میں عدم دلچسپی رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سال 2016: ’پاکستان میں کوئی صحافی قتل نہیں ہوا‘

ایک سینیئر پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مقدمہ درج کرنے کے لیے گذشتہ روز (28 جون) ایک تحقیقاتی افسر کو زیبا برنی کے بھائی کے گھر بھیجا گیا تھا۔

بعد ازاں مرحومہ کے بھائی فخرالحسن کی درخواست پر بریگیڈ پولیس نے نا معلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔

ایس پی ڈاکٹر رضوان احمد کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ قتل کسی ڈکیتی کی واردات کے نتیجے میں نہیں ہوا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خاتون صحافی ایک کثیر المنزلہ عمارت میں رہائش پذیر تھیں اور ایسی عمارتوں میں اکثر ڈکیتی کی وارداتیں رونما نہیں ہوتیں۔

اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گھر میں اکیلے رہنے والے افراد کے قتل میں اکثر گھر کے ملازم یا پھر قریبی رشتہ دار ہی ملوث پائے گئے ہیں۔

اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) بریگیڈ تھانہ جاوید نے ڈان کو بتایا کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر چاند رات (25 جون) کو پیش آیا جبکہ ان کے پڑوسیوں نے پولیس کو اگلے روز صبح 10 بجکر 30 منٹ پر آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان صحافی کے قتل کی تحقیقات کرے'

ایک پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ مرحومہ اپنے شوہر کے انتقال کے بعد سے اپنی بہن کے ہمراہ اس فلیٹ میں رہائش پذیر تھیں جبکہ اپنی بہن کے انتقال کے بعد اس فلیٹ میں تہنا ہی مقیم تھیں۔

ایس پی ڈاکٹر رضوان احمد کے مطابق پولیس اس وقت پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے جس کے بعد ہی اس کیس کی درست سمت میں تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا۔

پولیس سرجن آفس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کراچی کے بڑے ہسپتالوں میں لیڈی میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) کی شدید کمی ہے جن میں پی ایم سی، سول ہسپتال کراچی اور عباسی شہید ہسپتال شامل ہیں جبکہ ان ہسپتالوں میں محض تین لیڈی ایم ایل اوز اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔

کراچی یونین آف جرنلسٹ نے سابق خاتون صحافی کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر داخلہ سندھ اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سے ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

سندھ حکومت کے ترجمان کے مطابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ زون سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔


یہ خبر 29 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں