سندھ حکومت نے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے سینئر پولیس افسران کے تقرر و تبادلوں کا اختیار واپس لے لیا۔

اس حکم نامے کی منظوری وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے دی گئی جس کے بعد ایس پیز، ایس ایس پیز اور ان عہدوں کے برابر افسران کے تبادلوں اور پوسٹنگ کے اختیارات سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ کو دے دیئے گئے ہیں۔

صوبائی چیف سیکریٹری رضوان میمن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق یہ حکم نامہ سندھ سول سروینٹس رولز 1974 کے رول 9 (2) کے تحت جاری کیا گیا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ’9 اگست 2016 کا حکومتی آرڈر، جس میں آئی جی کو ایس پیز اور ایس ایس پیز کے تقرر و تبادلوں کے اختیارات دیئے گئے تھے، منسوخ کردیا گیا ہے۔‘

سندھ حکومت اور آئی جی اے ڈی خواجہ کے درمیان اختلافات کا سلسلہ گزشتہ سال شروع ہوا تھا۔

اپریل میں صوبائی حکومت نے اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیجتے ہوئے سردار عبدالمجید دستی کو آئی جی سندھ کا عارضی عہدہ دے دیا تھا۔

سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے آئی جی سندھ کو تبدیل کرنے کے لیے سفارش بھی کی، لیکن وفاقی حکومت نے یہ سفارش مسترد کردی۔

سندھ ہائی کورٹ نے نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی مقررہ طریقہ کار کے تحت ہوتی ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والا اور آئی جی سندھ کا عارضی چارج لینے والا پولیس افسر توہین عدالت کا مرتکب ہوگا۔

اے ڈی خواجہ کی جانب سے کہا گیا کہ سندھ لگانا اور ہٹانا وفاقی حکومت کا کام ہے اور وہ وفاقی حکومت کے احکامات کو قبول کریں گے۔

عدالتی حکم پر جبری رخصت ختم ہونے سے پہلے ہی اے ڈی خواجہ نے دوبارہ آئی جی سندھ کا عہدہ سنبھال لیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Chaudhry Jul 01, 2017 04:50am
Assalam O Alaikum, Too bad that we have this kind of attituad from PPP government in particular and other politicians in genral. Police should be an independent orgonisation and should be responsible only to courts. No if's or but.