اسحٰق ڈار جے آئی ٹی میں پیش: ’وزیراعظم کے خلاف سازش ہورہی ہے‘

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2017
وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پہلی مرتبہ پاناما پیپرز کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے۔

جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سوالات کے جواب تحمل سے دیئے، جے آئی ٹی کا پہلا نوٹس 28 جون کو ملا جبکہ اس سے قبل دو مرتبہ پہلے بھی بلایا گیا تھا تاہم مصروفیات کے باعث پیش نہ ہوسکا۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ 30 سال سے ملک میں تماشہ لگا ہوا ہے اور مشرف کے زمانے میں جھوٹ اور بدنیتی کی بنیاد پر مختلف ریفرنسز بنائے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تماشہ ختم ہونا چاہیے یہ ریفرنس کا ڈرامہ گذشتہ 30 سال سے چل رہا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور حکومت کے خلاف ایک پیسے کی کرپشن کا الزام نہیں، وزیراعظم اور حکومت کے خلاف سازش ہورہی ہے کیونکہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاناما لیکس میں جن کے نام ہیں وہ دوسری جماعتوں میں ہیں جبکہ نواز شریف کا پاناما لیکس میں نام نہیں۔

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے ارسلان افتخار کے خلاف ایک کیس کی سماعت اور اس کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان کے کیس میں جے آئی ٹی نے ارسلان افتخار کو سوال نامہ بھجوایا تھا، جو ریکارڈ پر ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جج کے بیٹے کے لیے الگ اور وزیراعظم کے بیٹے کے لیے الگ قانون ہے، یہ کیا مذاق ہے؟

اسحٰق ڈار نے کہا کہ مریم نواز کو بلانے پر بہت برا لگ رہا ہے، وزیراعظم کی صاحبزادی کو بلانے پر سپریم کورٹ نوٹس لے اور مریم نواز کو بلانے کے بجائے انہیں سوالنامہ بھیجا جائے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ملک میں استحکام آنا شروع ہوتا ہے تو ایسے کیسز بننا شروع ہوجاتے ہیں، عمران خان کو جھوٹ کی بنیاد پر سیاست کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

'عمران خان خوفزدہ شخص ہیں'

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ 'عمران خان بنیادی طور پر خوفزدہ شخص ہیں جس نے اپنی شادی کو چھپائی، جب ان سے پوچھا گیا کہ جمائمہ سے شادی کہاں کی تو انھوں نے کہا کہ پیرس میں کی... جھوٹ بول رہے ہیں'۔

انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان کسی اور کو نہیں پتا تو مجھے تو پتہ ہے کہ آپ کتنا جھوٹ بولتے ہیں'۔

وزیرخزانہ کا کہناتھا کہ 'آج وہ کیسے دوسرے امیر ترین پارلیمنٹیرین بن گئے؟ وہ تو نواز شریف کی طرح کسی صنعت کار کا بیٹا نہیں ہے، وہ مجھے سے تین گنا امیر شخص ہیں، میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہوں، میرے جونیئرز گزشتہ 40 برسوں سے ماہانہ 2 کروڑ سے ڈھائی کروڑ تک معاوضہ لے رہے ہیں، لیکن آپ کے اثاثے مجھ جیسے شخص سے تین گنا زیادہ کیسے ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ 'ہمارا سامنا کرو لیکن ہمارے بچوں کو سیاست میں نہیں گھسیٹیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے اور آپ کب پیش ہوں گے؟۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'انھوں نے (عمران خان) نے 2008 میں میرے بیٹے سے شوکت خانم کے لیے عطیہ مانگا اور میں 1997 سےلیکن جب مجھے معلوم ہوا کہ خان صاحب عطیات اور زکوٰۃ کے پیسوں سے جوا کھیلا ہے تو میرا اعتماد اٹھ گیا'۔

اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار خان بھی ان کے ہمراہ جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تھے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو پیشی کے لیے سمن جاری کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'ہمارا قصور کیا ہے'؟ حسن نواز کا جے آئی ٹی سے سوال

وفاقی وزیر خزانہ سے قبل پیر کی صبح وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز پاناما پیپرز کے دعوؤں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں تیسری مرتبہ پیش ہوئے تھے۔

جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حسن نواز کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے طلب کی جانے والی تمام دستاویزات وہ آج ٹیم کو پیشی کے دوران فراہم کرچکے ہیں، یہ تمام دستاویزات اس سے قبل سپریم کورٹ میں بھی جمع کرائی جاچکی ہیں۔

اسحٰق ڈار اور چوہدری نثار جوڈیشل اکیڈمی آرہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
اسحٰق ڈار اور چوہدری نثار جوڈیشل اکیڈمی آرہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ مجھے 3 مرتبہ مختلف اوقات میں جے آئی ٹی میں بلا گیا جس کے حوالے سے میں نے ان سے سوال کیا کہ مجھ سے تمام سوالات پوچھے جارہے ہیں اور تمام دستاویزات طلب کی جارہی ہیں تاہم مجھے یہ تو بتایا جائے کہ ’مجھ پر الزام کیا ہے‘۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سمنز کا جمع بازار لگا رکھا ہے، ہمارے خاندان کے ہر فرد، دوست احباب اور بچوں کو جے آئی ٹی میں پیشی کے لیے سمن جاری ہوئے ہیں، صرف ہم بہن بھائیوں کے پاس ہی ان کی جانب سے جاری ہونے والے 10 سے 12 سمن موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے ہر فرد کو بلایا گیا ہے، ’ہماری 85 سالہ دادی، جو اس وقت ویل چیئر پر ہیں، انہیں بھی طلب کرلیا جائے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی تو الزام لگایا جائے ’کم سے کم موٹر سائیکل چوری کا ہی الزام لگائیں‘ تاکہ معلوم تو ہو کہ ہم نے کیا کیا ہے، لیکن یہاں مسئلہ صرف ایک ہے وہ نواز شریف کا ہے، ان کے بچوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ان کے بچوں کے ذریعے صرف نواز شریف پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نوازشریف کے کزن طارق شفیع مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے دوسری مرتبہ پیش ہوئے تھے۔

پاناما جے آئی ٹی کی جانب سے 25 جون کو جاری ہونے والے سمن کے مطابق حسن نواز کو 3 جولائی، حسین نواز کو 4 جولائی جبکہ مریم نواز کو 5 جولائی کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، یاد رہے کہ حسین نواز کی یہ چھٹی پیشی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: طارق شفیع کی جے آئی ٹی میں دوسری پیشی،’گلف اسٹیل سےمتعلق سوالات‘

واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز پانچ مرتبہ جب کہ چھوٹے صاحبزادے حسن نواز دو مرتبہ 'جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

ان کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، نواز شریف کے داماد ریٹائر کیپٹن صفدر، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے 'جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ہفتے عدالت عظمٰی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔

پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں