بٹگرام: پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے متاثرہ ضلع بٹگرام کے علاقے گجبورائے کے لوگوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی زمینوں کے معاوضے کی عدم ادائیگی پر احتجاج کرتے ہوئے منصوبے پر کام رکوا دیا۔

سی پیک کے تحت کاس پل سے تھاکوٹ پل کے درمیان تعمیر ہونے والی 60 کلومیٹر سڑک کی تعمیر سے تقریباً 1 ہزار کے قریب مقامی افراد متاثر ہوئے ہیں۔

25 افراد پر مشتمل سی پیک ایکشن کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ کوزہ بانڈہ میں چائنیز بیس کیمپ اور چھپرگرام میں آرمی بیس کیمپ کا دورہ کیا اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کہ وہ کانسائی سے چنجال کے درمیان سی پیک منصوبے پر کام اُس وقت تک روک دیں جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے۔

ایکشن کمیٹی میں انور بیگ، سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس ریاض خان، تحصیل کونسل ممبر گل محمد، جماعت اسلامی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری محمد رفیق، تاج نذیر، مولانا عطاء الرحمٰن، طوطی رحمٰن، رستم خان اور دیگر شامل تھے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: سی پیک پروجیکٹ13 پر مقامی افراد کا احتجاج

جرگے کے رکن محمد رفیق نے کہا، 'ہم سے بات نہیں کی گئی اور معاوضے کے طور پر ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا، ضلعی انتظامیہ نے ہمیں گھر خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے، جو منصوبے کے راستے میں آنے کی وجہ سے گرا دیے جائیں گے لیکن ہمارے پاس رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں خیمے فراہم کیے گئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ قبل جرگے کے ارکان کی مختلف حکام سے ملاقاتوں کے دوران اس بات کا وعدہ کیا گیا تھا کہ 5 جولائی سے پہلے متاثرین کو معاوضے فراہم کردیے جائیں گے، لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس ریاض خان کا کہنا تھا کہ متاثرین حکومت کے جواب کے منتظر ہیں، لیکن حکومت کا ردعمل 'بہت مایوس کن' ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کثیر مالیت کے حامل اس منصوبے کے کوئی خلاف نہیں لیکن حکومت خود ہی لوگوں کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ سڑکوں پر آئیں اور اپنے جائز حق کے حصول کے لیے منصوبے کی مخالفت کریں۔

یہ بھی پڑھیں: بٹگرام کے لوگوں نے سی پیک روڈ پر کام کی اجازت دے دی

کمیٹی ارکان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کاس پل سے چنجال تک کا علاقہ کمرشل زمین ہے اور حکومت کو کمرشل مارکیٹ ویلیو کے حساب سے معاوضہ دینا چاہیے، جیسا کہ ضلع مانسہرہ، ایبٹ آباد اور ہری پور اضلاع میں کیا گیا۔

سی پیک منصوبے پر کام جمعہ (7جولائی) کی صبح روکا گیا اور چینی ورکرز کو کہا گیا کہ وہ اس وقت تک اپنی سرگرمیاں روک دیں جب تک مقامی افراد کے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے۔

جب اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر بٹگرام سردار ہارون سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے اور متاثرین نے اپنی زمینوں کے معاوضے کی عدم ادائیگی پر احتجاج کرتے ہوئے سی پیک منصوبے پر کام رکوا دیا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے جرگہ کمیٹی سے مذاکرات جاری ہیں، جہاں متاثرین، اسٹیک ہولڈرز، ضلعی ناظم عطاء الرحمٰن، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او)، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے کلیکٹر اور چینی حکام موجود ہیں اور اجلاس کے بعد اس پروجیکٹ پر دوبارہ کام کا آغاز ہوجائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں