پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال میں خود حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے اندر سے وزیر اعظم نواز شریف پر دباؤ بڑھ سکتا ہے جس سے ان کیلئے مشکل پیدا ہوگی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اس وقت وزیر اعظم کو صرف اپوزیشن کی طرف سے ہی نہیں، بلکہ خود ان کی اپنی جماعت سے بھی دباؤ کا سامنا ہے، کیونکہ (ن) لیگ میں بہت سے لوگ اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر تیار بیٹھے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'اگرچہ پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتیں وزیراعظم کے خلاف پہلے سے ہی استعفے کا مطالبہ کر رہی ہیں، لیکن آنے والے دنوں میں صورتحال کسی ممکنہ تحریک کی شکل بھی اختیار کرسکتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا ہی لگتا ہے کہ اس سیاسی بحران کا حل پارلیمنٹ سے ہی نکلے گا جہاں پر لیگی ارکان اس معاملے پر تقسیم بھی ہوسکتے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی حکومت کی کوشش ہوگی کہ وہ ایوان میں زیادہ اکثریت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا مستعفی ہونے سے انکار

اس سوال پر کہ 2014 کے دھرنے میں تو پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ میں حکومت کا ساتھ دیا تھا تو اس بار بھی کیا ایسا ہی ہوگا؟ پی پی رہنما نے کہا کہ اس مرتبہ صورتحال بہت مختلف ہے، کیونکہ یہ کرپشن کے الزامات ہیں اور جو کچھ بھی شریف خاندان نے کیا وہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا نتیجہ ہے۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اس وقت لیگی جماعت کیلئے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ جو رپورٹ آئی ہے اس میں انتہائی سنگین انکشافات ہوئے ہیں جس کے بعد وزیر اعظم کو اخلاقی طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔

واضح رہے کہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کی جانب سے اپنی حتمی رپورٹ میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز اور صاحبزادی مریم کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں مستعفی ہونے سے صاف انکار کردیا جبکہ وفاقی کابینہ نے ان کے اعلان کی توثیق بھی کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی رپورٹ: ’اس بار سازش کرنے والے بے نقاب ہوں گے‘

اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ کو پاناما اور جے آئی ٹی کی رپورٹ پر اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ الزامات، بہتان اور مفروضوں کا مجموعہ ہے۔

وزیراعظم نے استعفے کے مطالبہ کرنے والی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں ان تمام جماعتوں کے مجموعی ووٹوں سے زیادہ ووٹ لیے۔

خیال رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں