متحدہ عرب امارات کی قانونی فرم نے پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مواد کی تصدیق کردی۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف دبئی کی ایک آف شور کمپنی میں ملازم رہے تھے۔

اماراتی اخبار ’خلیج ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق قانونی فرم ’خلیفہ بن حُویدین ایڈووکیٹس‘ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے لیبر قوانین کے مطابق نواز شریف نے 2014 تک آف شور کمپنی کے چیئرمین کے طور پر تنخواہ حاصل کی۔

آف شور کمپنی ’کیپیٹل ایف زیڈ ای‘ کا انکشاف شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کیا گیا تھا۔

جے آئی ٹی کی طرف سے 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ وزیر اعظم نواز شریف نے کیپیٹل ایف زیڈ ای کے بطور بورڈ چیئرمین خدمات انجام دیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی نے اس کے شواہد متعلقہ ریگولیٹر جیبَل علی فری زون اتھارٹی (جافزا) سے براہ راست حاصل کیے اور ریگولیٹر نے اس بات کی تصدیق کی کہ نواز شریف نہ صرف کمپنی کے بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے، بلکہ انہوں نے اس کے عوض 7 اگست 2006 سے 20 اپریل 2014 کے درمیان 10 ہزار درہم ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کی۔

تاہم وزیر اعظم کی جانب سے کسی بھی کمپنی سے تنخواہ حاصل کرنے کی تردید کی گئی ہے۔

قانونی فرم کے وکیل نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے رابطہ کیے جانے کے بعد فرم نے اپنی رپورٹ پیر کے روز سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔

اخبار کی رپورٹ میں خلیفہ بن حُویدین ایڈووکیٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’عام طور پر کاروباری افراد اگر کمپنی میں ویزا اسٹیٹس برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو وہ دبئی میں کمپنیاں قائم کرتے ہیں، لیکن اس کیس میں نواز شریف قانونی فرم کے ملازم تھے۔‘

گزشتہ روز پاناما کیس میں وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث احمد نے سپریم کورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ نواز شریف کے بیٹے حسن نواز ’کیپیٹل ایف زیڈ ای‘ کے مالک ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ وزیر اعظم نواز شریف کمپنی کے بورڈ چیئرمین رہے، لیکن انہیں کبھی کوئی تنخواہ نہیں لی۔

گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر احسن اقبال نے دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف کا کیپیٹل ایف زیڈ ای کے بطور چیئرمین نام، متحدہ عرب امارات کا رہائشی ویزا (اقامہ) حاصل کرنے میں چند قانونی معاملات کے باعث ظاہر کیا گیا۔

تاہم خلیج ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’یو اے ای کے لیبر قوانین تمام ملازمین کے لیے یہ لازمی قرار دیتا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے ویج پروٹیکشن سسٹم (ڈبلیو پی ایس) کے تحت بینک اکاؤنٹ کے ذریعے تنخواہ حاصل کریں، اور ملازمین کو تنخواہ ادا نہ کرنے والی کمپنی کو بلیک لسٹ قرار دے کر بند کرادیا جاتا ہے۔‘

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف نے، وزیر اعظم بننے سے قبل یہ ظاہر نہیں کیا تھا کہ وہ اس وقت کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں