ڈان نیوز، چینل 24 رپورٹر کے ساتھ ایف آئی اے حکام کی بدسلوکی

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2017
پمز ہسپتال میں ایف آئی اے حکام کی بدسلوکی کا نشانہ بننے والے صحافی—۔
پمز ہسپتال میں ایف آئی اے حکام کی بدسلوکی کا نشانہ بننے والے صحافی—۔

اسلام آباد: پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر تنویر نے نمائندہ ڈان نیوز اعتزاز حسن اور نجی ٹیلی ویژن چینل 24 نیوز کی خاتون رپورٹر صبا بجیر کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے ان کے فون چھین لیے اور ایک گھنٹے تک انہیں ہسپتال کے کمرے میں بند کیے رکھا۔

صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کا یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایف آئی اے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے گرفتار چیئرمین ظفر حجازی کے طبی معائنے کے لیے انہیں لے کر پمز ہسپتال پہنچی۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے کے اسپیشل جج سینٹرل کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد گذشتہ روز ظفر حجازی کو حراست میں لیا گیا تھا۔

گرفتاری کے بعد ایف آئی اے حکام انہیں تفتیش کے لیے اپنے ہیڈکوارٹرز لے گئے تاہم بعد ازاں طبیعت میں خرابی کی وجہ سے انہیں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ڈان نیوز کے رپورٹر اعتزاز حسن کی جانب سے تھانہ کراچی کمپنی میں ایف آئی آر کے اندراج کے لیے دی گئی درخواست کے مطابق اس موقع پر جب نجی ٹیلی ویژن چینل 24 نیوز کی خاتون رپورٹر صبا بجیر نے ظفر حجازی کی تصاویر کھینچیں تو وہاں موجود اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے طاہر تنویر نے خاتون صحافی کا بازو پکڑ کر انہیں تصویر ڈیلیٹ کرنے کا کہا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اےکی 'دھمکی آمیز' کال:صحافی طحہٰ صدیقی کا عدالت سے رجوع

خاتون رپورٹر ابھی اعتزاز حسن کے کہنے پر تصویر ڈیلیٹ کر ہی رہی تھیں کہ 6 سے 7 ایف آئی اے عہدیداروں کی موجودگی میں طاہر تنویر نے انہیں دھکے دیئے اور فون اور کارڈ ضبط کرلیے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر تنویر نے ایف آئی اے کے دیگر اہلکاروں کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں پر دھاوا بولتے ہوئے خاتون رپورٹر صبا اور نمائندہ ڈان نیوز اعتزاز حسن کو پمز ہسپتال کے ایک کمرے میں بند کردیا جبکہ دونوں صحافیوں سے ان کے موبائل چھین لیے گئے۔

دونوں صحافیوں کو ایک گھنٹہ کمرے میں بند رکھنے کے بعد جب دیگر میڈیا نمائندگان نے احتجاج کیا تو خاتون رپورٹر اور نمائندہ ڈان نیوز کو چھوڑدیا گیا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: سوشل میڈیا تبصرے پر ایف آئی اے نے صحافی کو گرفتار کرلیا

اس موقع پر گرفتار ایس ای سی پی چیئرمین ظفر حجازی کے قریبی رشتہ داروں نے بھی میڈیا ارکان سے بدتمیزی کی۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) تھانہ صدر حسن اقبال، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) سردار مصطفیٰ اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) تھانہ کراچی کمپنی کے ساتھ اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) شعیب علی بھی پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور صورتحال کو کنڑول کیا۔

رپورٹرز کی جانب سے پولیس کو ایف آئی اے افسران اور اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے درخواستیں دی جاچکی ہیں۔

دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے قائم مقام ڈی جی ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی۔

تبصرے (1) بند ہیں

saba bajeer Jul 22, 2017 12:30pm
کل شام یہ واقعہ میرے اور ساتھی رپورٹر اعتزاز احسن کے ساتھ پیش آیا تھا یہ پہلہ واقعا نہیں کے میڈیا کی ٹیم کے ساتھ ایسا ہوا ہے ہر دفعا اپنے صحافتی زمیواریاں نبھاتے ہوئے پوری صحافی برادری کو اس طرح کے واقعات کا سامنہ کرنا پڑتا ہے ہمیں مل کے ان واقعات کو روکنا پڑیگا کہ آئیندہ کسی بھی صحافی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش نا آئے