کیلبری فونٹ نے شریف خاندان کا پیچھا نہ چھوڑا

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2017
فیصلے کا 'کیلبری فونٹ' میں تحریر ہونا کوئی غیرمعمولی بات نہ ہوتی اگر جے آئی ٹی نے رواں ماہ کے آغاز میں اس کا ذکر نہ چھیڑا ہوتا۔
فیصلے کا 'کیلبری فونٹ' میں تحریر ہونا کوئی غیرمعمولی بات نہ ہوتی اگر جے آئی ٹی نے رواں ماہ کے آغاز میں اس کا ذکر نہ چھیڑا ہوتا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ روز پاناما پیپرز کیس کا تاریخی فیصلہ سنایا اور نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیتے ہوئے انہیں فوری عہدہ چھوڑنے کا حکم جاری کیا گیا۔

ملکی تاریخ کے سب سے بڑے کیس کا حتمی فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔

25 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے 5 جج صاحبان کی جانب سے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف نے ’کیپیٹل ایف زیڈ ای‘ سے متعلق کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے، وہ عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 12 کی ذیلی شق ’ٹو ایف‘ اور آرٹیکل 62 کی شق ’ون ایف‘ کے تحت صادق نہیں رہے۔

اس تاریخی فیصلے کے تکنیکی پہلوؤں سے ہٹ کر ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ 25 صفحات پر مشتمل فیصلہ 'کیلبری فونٹ' میں تحریر تھا۔

سپریم کی ویب سائٹ پر موجود فیصلے کا اسکرین شاٹ—
سپریم کی ویب سائٹ پر موجود فیصلے کا اسکرین شاٹ—

فیصلے کا 'کیلبری فونٹ' میں تحریر ہونا کوئی غیرمعمولی بات نہ ہوتی اگر شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے رواں ماہ کے آغاز میں اس کا ذکر نہ چھیڑا ہوتا۔

مزید پڑھیں: پاناما، جے آئی ٹی، مریم نواز اور’کیلبری‘ فونٹ

یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی حتمی رپورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے جمع کرائے گئے دستاویزات میں کیلبری فونٹ استعمال کرنے پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ میں کہا تھا کہ ’جے آئی ٹی میں جمع کرائے گئے ڈکلیئریشن دستاویزات میں کلیبری فونٹ کا استعمال کیا گیا، جو 31 جنوری 2007 سے پہلے کمرشل بنیادوں پر دستیاب نہیں تھا، جمع کرائے گئے ڈکلیئریشن سرٹیفکیٹس میں اصل تاریخ نہیں ہے، یہ بعد میں تیار کیے گئے'۔

کیلبری فونٹ کے استعمال کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اس اعتراض کے بعد یہ سماجی روابط کی ویب سائٹس کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور لوگوں نے اس پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔

دوسری جانب ڈان ڈاٹ کام نے بھی کلیبری فونٹ کو تخلیق کرنے والے گرافک ڈیزائنر لوکاس ڈی گروٹ سے رابطہ کرکے اس کی ریلیز کی تاریخ سے متعلق معلومات حاصل کی تھی۔

فونٹ کے خالق لوکاس ڈی گروٹ نے بھی اپنے جواب میں خیال ظاہر کیا تھا کہ 'مریم نواز کی دستخط شدہ دستاویزات بہت بعد میں تیار کی گئی ہیں جب کیلبری، مائیکروسافٹ ورڈ کا ڈیفالٹ فونٹ تھا'۔

سپریم کورٹ کا گذشتہ روز جاری ہونے والا پاناما فیصلہ عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے جہاں دیکھا جاسکتا ہے کہ فیصلے کا تمام متن 'کیلبری فونٹ' میں تحریر ہے۔

جس پر لوگوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ شاید سپریم کورٹ کے گذشتہ روز آنے والے فیصلے میں 'خصوصی طور پر' کیلبری فونٹ کا استعمال کیا گیا۔

پاناما فیصلے میں کیلبری فونٹ کے استعمال کا علم ہونے کے بعد ٹوئٹر صارفین کی بڑی تعداد نے دلچسپ تبصرے کیے۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ وہ کیلبری فونٹ میں مریم نواز سے اظہار ہمدردی کرنا چاہتی ہیں۔

جبکہ ایک خاتون نے تو یہ خواہش ہی ظاہر کردی کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ کیلبری کو پاکستان کا 'قومی فونٹ' بنادے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Jul 29, 2017 02:29pm
کیلیبری فونٹ میں تیار کردہ مریم نواز صاحبہ کی دستاویز جعلی ہیں ، یہ بات اس وقت تک ایک الزام رہے گی جب تک کوئی عدالت اسے باضابطہ طور پر جعلی قرار نہ دیدے ، تاہم یہ دستاویز واقعی جعلی ہے - حیرت کی بات تو یہ ہے کہ شریف خاندان اس جعل سازی کا بھی دفاع کر رہا ہے - ایسا صرف پاکستان ہی میں ممکن ہے