اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر احسن طریقے سے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور اس معاہدے میں بھارت کی جانب سے یک طرفہ ترمیم کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کے انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی جانب سے ’سندھ طاس معاہدہ: مسائل اور سفارشات‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے دریائے نیلم اور دریائے جہلم پر تعمیر کیے جانے والے ڈیموں کی ساخت پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے میں ترامیم کی یک طرفہ کوششوں کو پاکستان کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں: مثبت مذاکرات سے پاک-بھارت آبی تنازع کے حل کی امید

خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پرمکمل تعاون نہیں کررہا اور پاکستان کے خلاف آبی جارحیت میں ملوث ہے لہٰذا عالمی بینک سندھ طاس معاہدے پر اپنا تعمیری کردار ادا کرے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے آبی وسائل کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے اور قدرتی وسائل میں پانی بہت اہمیت کا حامل ہے۔

خواجہ محمد آصف نے آگاہ کیا کہ دنیا بھر میں مستقبل میں توانائی کا زیادہ انحصار آبی وسائل پر ہی ہوگا اور موجودہ دور میں اسی اہمیت کے پیش نظر پانی کا تحفظ اہم صورتحال اختیار کرگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ دو خود مختار ممالک کے مابین ہے جو کہ دونوں ممالک کے لیے انتہائی اہم مسئلہ ہے اور پاکستان اس معاہدے پر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے لیکن بھارت اس معاہدے پرعملدرآمد میں تعاون نہیں کررہا۔

یہ بھی پڑھیں: آبی تنازع پر پاک-بھارت مذاکرات ستمبر میں ہوں گے: عالمی بینک

وفاقی وزیر خارجہ نے بتایا کہ پانی کی مقامی تقسیم پر خرچ ہونے والی رقم کا 80 فیصد حصہ ریکور نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پانی کا استعمال اس طرح کرتے ہیں جیسے انہیں لگتا ہے کہ پاکستان کے پاس لامحدود پانی ہے۔

خواجہ آصف نے خبردار کیا اگر اسی طرح پانی کو ضائع کیا جاتا رہا تو مستقبل قریب میں ہی پاکستان مزید خطرات سے دوچار ہوجائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے پانی کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھا تاہم موجودہ حکومت نے مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے ایک علیحدہ وزارت قائم کردی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں زیادہ تر پانی مغربی دریاؤں سے آتا ہے تاہم ملک میں آبپاشی کا طریقہ کار بہتر بنا کر قیمتی پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں