ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں تشدد کے بعد ہلاک ہونے والے طالبعلم مشعال خان کے قتل کیس میں 57 ملزمان پرفرد جرم عائد کردی۔

ہری پور سینٹرل جیل کے اندر ہونے والی سماعت کے دوران ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا، اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

اس کیس کی اگلی سماعت کل (20 ستمبر) کو ہوگی اور باقاعدہ ثبوتوں کے ساتھ دلائل کا آغاز کیا جائے گا، جہاں مشعال کے والد اقبال خان بھی پیش ہوں گے۔

واضح رہے کہ رواں برس 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے 23 سالہ طالب علم مشعال خان کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

مشعال خان کے قتل کے الزام میں 57 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا، جن پر آج فرد جرم عائد کی گئی۔

مزید پڑھیں: 'مشعال خان کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا'

دوسری جانب قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مشعال خان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔

رواں برس 10 جون کو مشعال خان کے والد محمد اقبال خان نے کیس کی مردان سے دوسرے ضلع میں منتقلی کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ مردان یونیورسٹی میں مشعال خان کے ہولناک قتل کے بعد اسی علاقے میں یہ کیس چلانا امن و امان کی صورتحال کو خراب کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال قتل کیس مردان سے ہری پور منتقل کرنے کا حکم

جس کے بعد 27 جولائی کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے مشعال خان قتل کیس مردان سے ہری پور جیل کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں