پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے مشعال خان قتل کیس مردان سے ہری پور جیل کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس یحیٰی آفریدی اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس مردان سے منتقل کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میاں ارشاد نے عدالت کو بتایا کہ اگرچہ صوبے کے کسی بھی صلع میں کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں ہے، تاہم خیبر پختونخوا حکومت شفاف ٹرائل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری سیکیورٹی اقدمات اٹھائے گی۔

دلائل سنے کے بعد دو رکنی بینچ نے مشعال خان قتل کیس انسداد دہشت گردی عدالت ہری پور منتقل کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'مشعال خان کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا'

واضح رہے مشعال خان کے والد محمد اقبال خان نے کیس کی مردان سے دوسرے ضلع میں منتقلی کے حوالے سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مردان یونیورسٹی میں مشعال خان کے ہولناک قتل کے بعد اسی علاقے میں یہ کیس چلانا علاقے کی امن و امان کی صورتحال کو خراب کر سکتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ تقریباً 57 ملزمان کو مشعال خان کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ کچھ ملزمان مفرور ہیں لہٰذا کیس میں ملزمان کی اتنی بڑی تعداد اور دونوں جانب سے گواہان اور حامیوں کی وجہ سے محاذ آرائی ہوسکتی ہے اور علاقہ امن و امان کی صورتحال سے دوچار ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: مشعال قتل کیس: 'فنکار پکڑے گئے، لیکن ہدایت کار آزاد'

درخواست میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار ایک متوسط طبقے کے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں سیکیورٹی کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے اور چونکہ ملزمان با اثر افراد ہیں لہٰذا انہیں ملزمان کے گھر والوں اور حامیوں کی جانب سے خدشات سامنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کے دوستوں کی بڑی تعداد اور چند مذہبی جماعتیں گرفتار طالب علموں اور دیگر ملزمان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں