آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2017
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر—۔فوٹو/ اے پی
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر—۔فوٹو/ اے پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں دائر نیب ریفرنس کے سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد کر دی۔

اسحٰق ڈار جب احتساب عدالت پہنچے تو دوازہ بند ہونے کے باعث انہیں باہر ہی انتظار کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ واپس اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے، تاہم کچھ دیر بعد وزیر خزانہ عقبی دروازے سے عدالت میں داخل ہوئے۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر—۔فوٹو/ اے پی
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر—۔فوٹو/ اے پی

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فردِ جرم کے نکات پڑھ کر سنائے تاہم وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا۔

جس کے بعد عدالت نے سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا جبکہ اسحٰق ڈار کو بھی اگلی پیشی پر حاضر ہونے کا حکم دیا گیا۔

سماعت کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے قائدین صرف ملک میں قانون کی بالا دستی کی بات نہیں کرتے بلکہ وہ عدالتوں میں پیش ہو کر اس کا عملی مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے استثنی پر بات نہیں ہوئی اور نہ ہی استثنیٰ لیا گیا۔

عدالتی کارروائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا کہ 'اس کیس میں 28 گواہان موجود ہیں جن میں سے دو بینک افسران کو طلب کیا گیا ہے'۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس میں الزامات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی حتمی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں بہت کم عرصے کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا اور وہ 90 لاکھ روپے سے 83 کروڑ 10 لاکھ روپے تک جا پہنچے۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما پیپرز کیس میں اپنا حتمی فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے حوالے سے ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

جس کے بعد نیب نے اسحٰق ڈار کے خلاف گذشتہ ماہ 20 اگست سے تحقیقات کا آغاز کیا، جس میں حکام نے ان کی آمدن میں اضافے کے علاوہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ہارٹ سٹون پراپرٹیز، کیو ہولڈنگز، کیونٹ ایٹن پلیس، کیونٹ سولین لمیٹڈ، کیونٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سیکیورٹیز لمیٹڈ، کومبر انکارپوریشن اور کیپیٹل ایف زیڈ ای سمیت 16 اثاثہ جات کی تفتیش کی تھی۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے حوالے سے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی ہے، یہ دفعہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے، جس کی تصدیق ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو نیب ریفرنس میں 19 ستمبر کو طلب کیا تھا تاہم عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

بعدازاں وفاقی وزیر خزانہ دو روز قبل (25 ستمبر کو) احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیے۔

دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسحٰق ڈار سے وزارت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ملک کو مزید بدنام کرنے سے قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں