بہت کم افراد ہی اپنے بالوں میں سفیدی کا کھلے بازﺅں سے استقبال کرتے ہیں اور جب ایسا ہوتا ہے تو 75 سے 80 فیصد افراد اسے چھپانے کے لیے کلر یا رنگ کا استعمال کرتے ہیں۔

تاہم آج کل فیشن کے لیے بھی بالوں کو رنگوایا جاتا ہے اور ایسا ایک یا دو بار نہیں بلکہ متعدد بار کیا جاتا ہے۔

یعنی بال کلر کروانا اب بہت آسان ہوگیا ہے مگر یہ جان لیں کہ یہ کوئی اچھا خیال نہیں۔

ماہرین طب نے اس کی چند وجوہات بیان کی ہیں جو درج ذیل ہیں:

بالوں کے گرنے یا گنج پن کا خطرہ

کوئی بھی جوانی میں ہی اپنے بالوں سے محرومی کو پسند نہیں کرتا، خاص طور پر خواتین۔ ایک تحقیق کے مطابق بالوں کو کلر کرنے سے بالوں کے گرنے کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے اور ایسا بہت تیز رفتاری سے ہوتا ہے۔ اس کی وجہ ان ہیئر کلر میں کیمیکلز کی موجودگی ہوتی ہے جو بالوں کی جڑیں نازک اور ٹوٹنا آسان کردیتے ہیں۔ طویل المعیاد بنیادوں پر اس وجہ سے گنج پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

الرجی کا امکان

بیشتر افراد گھر میں بالوں کو کلر کرتے ہیں یا کسی سیلون جاتے ہیں، مگر ماہرین کے مطابق بیشتر ہیئر کلر میں ایسا کیمیکل ہوتا ہے جو جلد کی الرجی کا باعث بن سکتا ہے۔

کینسر کا خطرہ؟

ویسے یہ مکمل طور پر تصدیق شدہ تو نہیں مگر امریکا کے نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ نے ہیئر کلر میں استعمال ہونے والے پانچ ہزار سے زائد کیمیکلز کا تجزیہ کیا، جو کینسر کا باعث تو نہیں بنتے مگر امکان ضرور بڑھا سکتے ہیں۔ تو جس حد تک ممکن ہو خود کو ہیئر کلر سے دور رکھنا چاہیئے یا بہت کم اس کا استعمال کرنا چاہیئے۔

بال خشک ہوجانا

ہیئر کلر اکثر کرنے کے نتیجے میں متعدد خواتین کو روکھے اور خشک بالوں کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ ان رنگوں میں پائے جانے والا پری آکسائیڈ ہوسکتا ہے۔

اضافی خرچہ

اگر تو آپ بال کلر کراتے ہیں تو جانتے ہوں گے کہ یہ کافی مہنگا عمل ہوتا ہے خاص طور پر اگر کسی سیلون یا بیوٹی پارلر سے کرایا جائے۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین کے لیے کلر کروانا زیادہ مہنگا ثابت ہوتا ہے اور سینکڑوں روپوں کا اضافی خرچہ ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں