چینی کمپنی نے 60 کروڑ ڈالر کے ٹرانسپوٹ منصوبے کے تحت صوبے سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ مسائل حل کرنے کے لیے بجلی سے چلنے والی 2 ہزار بسیں فراہم کرنے کی پیشکش کردی۔

یہ پیشکش انھوں نے میئر کراچی وسیم اختر سے ان کے دفتر میں ہونے والی ملاقات میں کی، جس میں چینی کمپنی کے نمائندے تھامس وانگ نے 6 رکنی چینی وفد کی سربراہی کررہے تھے۔

چینی کمپنی 'ایکو بس' کے نمائندے تھامس وانگ کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی شہر قائد کو 2 بسوں کا تحفہ بھی دے گی جو آئندہ 2 ماہ میں کراچی پہنچ جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بسیں اس لیے بھیجی جائیں گی تاکہ ان کو شہر کی سڑکوں کے مطابق آزمایا جا سکے اور ڈرائیورز، میکینک اور دیگر اسٹاف کو ٹریننگ دی جا سکے۔

مزید پڑھیں: 'جولائی تک 637 بسیں کراچی کی سڑکوں پر آجائیں گی'

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی کا کہنا تھا کہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور اگر ان بسوں کو آزمانے کے بعد اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا گیا تو کراچی میں ٹرانسپورٹ کا بڑا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ چینی کمپنی کی جانب سے دی جانے والی بسیں اگلے چند ہفتوں میں کراچی پہنچ جائیں گی جس کے بعد ان کی شہر کی سڑکوں کے مطابق جانچا کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بسیں نہ ہی کراچی میں ہوائی آلودگی پیدا کریں گی نہ ہی ان کا کوئی شور ہوگا جبکہ ان میں درآمد کیا جانے والا تیل بھی استعمال نہیں ہوگا، جس سے ہم اپنا قیمتی زر مبادلہ بچا سکیں گے'۔

منصوبے کے بارے میں میئر کراچی نے بتایا کہ ان میں ایک دفعہ پوری طرح چارج ہونے پر 280 کلومیٹر تک چلنے کی صلاحیت ہوگی جبکہ ان بسوں کے لیے شہر میں تقریبا 500 اسٹیشنز بھی بنائے جائیں گے جہاں ان بسوں کو چارج کیا جائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ چینی کمپنی نے منصوبے کے حوالے سے مختلف پیشکش کی ہے جن میں ان کا کہنا تھا کہ وہ خود سرمایہ لا کر ان بسوں کو چلائیں گے یا حکومت اور مقامی ٹرانسپورٹ کے ساتھ مل کر بھی ان بسوں کو چلا سکتے ہیں یا پھر صرف ان بسوں کو فروخت کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کی کراچی کیلئے 200 بسیں دینے کی پیشکش

انھوں نے مزید بتایا ان کی جانب سے کی جانے والی پیشکش پر غور کیا جائے گا کہ عام عوام کے حق میں کیا بہتر رہے گا۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ دنیا کے تمام بڑے شہروں میں اربن ماس ٹرانزٹ کا نظام موجود ہے جبکہ کراچی میں پوری طرح سے چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ بھی موجود نہیں جس کی وجہ سے عوام پرائیوٹ منی بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں جن کی حالت زار سب کے سامنے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے وفد کو یقین دہانی کرائی ہے کہ شہری حکومت اس ماحول دوست منصوبے کے لیے پر امید ہے جس کی وجہ سے کراچی کے ٹراسپورٹ مسائل کے ساتھ ساتھ عوام کی مشکلات بھی حل ہوجائیں گی۔


یہ خبر 30 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

Mudassir Iqbal umair Oct 30, 2017 03:59pm
کاش ایسا ممکن ہو
Shahid SATTAR Oct 30, 2017 06:31pm
Oh, no! Where are the roads to run the two thousand buses? Better get your feasibility done before you go in deeper into this venture, both for our sake and yours.