قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون نے متفقہ طور پر عدلیہ کے اراکین اور فوج کو مجوزہ احتسابی قانون کے دائرے میں نہ لانے کا فیصلہ کرلیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں نے دونوں اداروں کے حوالے سے اس فیصلے پر اتفاق کیا ہے کیونکہ ان کے اراکین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اداروں کا اپنا ایک نظام موجود ہے۔

خیال رہے کہ نئے احتساب قانون کے تحت بلاتفریق احتساب کو یقینی بنانے کی تجویز دی گئی تھی جس میں ججوں اور جرنیلوں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

تاہم اکتوبر کے اوائل میں ہی پی ٹی آئی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے ایک سال سے زیر بحث بل پر اس وقت غصے کا اظہار کیا تھا جب کمیٹی کے 13 ویں اجلاس میں نیا موقف لیا گیا تھا جس کے باعث حتمی شکل اختیار کرنے کے قریب پہنچنے والے بل میں موجود اتفاق رائے تقسیم ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں:ججز،جرنیلوں کو احتساب قانون کے دائرہ کار میں لانے پر قائمہ کمیٹی تقسیم

بل میں ججوں اور جرنیلوں کو شامل کرنے کی ترمیم پی پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے 'سرکاری عہدہ رکھنے والوں' کا احتساب کے نام سے پیش کیا تھا۔

بعدازاں میں پی پی پی نئے احتسابی بل میں ججوں اور جرنیلوں کو شامل کرنے کی اپنی ترمیم سے مکر گئی تھی۔

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ مجوزہ احتساب قانون کے دائرہ کار میں عدلیہ اور مسلح افواج کو نہیں لایا جائے گا اور اس نکتے پر تمام جماعتوں نے اتفاق کرلیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ نئے احتساب کمیشن کے قیام کے بعد تمام زیرالتوا انکوائریاں اور مقدمات وہاں منتقل کیے جائیں گے تاہم مقدمات احتساب کمیشن یا نئی عدالتوں کو منتقل ہونے کے باوجود ختم نہیں ہوں گے۔

زاہد حامد نے کہا کہ احتساب کا ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں جس میں انصاف بھی ہو اور احتساب بھی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ 1999کا نیب قانون انتہائی سخت ہے اور پی ٹی آئی نیب کو برقرار رکھنا چاہتی ہے لیکن ہم تمام جماعتوں کو سات لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کردہ ترامیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نیب قانون 2017 کے بجائے قومی احتساب کمیشن (این اے سی) بل 2017 کے نام کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی نے احتساب کمیشن کا قانونی مسودہ مسترد کردیا

دوسری جانب جماعت اسلامی نے بھی احتساب کمیشن کے قانون کو مسترد کردیا ہے۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں نیب قانون میں ہی بہتری لائی جائے۔

جماعت اسلامی نے بھی پارلیمانی کمیٹی میں اپنی ترامیم جمع کرا دی ہیں۔

پی ٹی آئی کا واک آؤٹ

پی ٹی آئی نے کمیٹی کے 16 ویں اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ حکومت ان کی پارٹی کے مطالبات ماننے کو تیار نہیں ہے۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ 'پارلیمانی کمیٹی میں حکومتی رویے پر واک آوٹ کیا ہے'۔

مزید پڑھیں:جج اور جنرل کے احتساب کیلئے آئینی درخواست دائر

ان کا کہنا تھا کہ یہ پارلیمانی کمیٹی کلاس روم تو نہیں جہاں ہاتھ کھڑے کرکے بات کرنے کی اجازت مانگیں تاہم احتساب کمیشن کے لیے اپنی ترامیم پارلیمنٹ میں لائیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ احتساب کمیشن کے سربراہ کے تقرر میں اپوزیشن اور وزیراعظم میں مک مکا نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ججوں اور جرنیلوں کو احتساب کے دائرہ کار میں لانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہیں۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بھی ججوں اور جرنیلوں کے احتساب سے متعلق اپنی تجویز آج واپس لے لی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں