اسلام آباد: نئے قومی احتساب کمیشن (این اے سی) کے قیام سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

پارلیمانی کمیٹی کے 17ویں اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مجوزہ احتساب قانون کے ملک بھر میں اطلاق کی تجویز دی۔

اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے مجوزہ احتساب قانون کو وفاق اور وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے پر اصرار کیا گیا۔

اجلاس کے بعد وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ ’ارکان کی مصروفیات کے باعث آج کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی اور اجلاس کے دوران بل میں عوامی عہدہ رکھنے والوں کی تعریف سے متعلق بحث کی گئی۔‘

پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ’اداروں کے درمیان چپقلش بڑھنے کے اندیشے پر ججوں اور جرنیلوں کے احتساب کی تجویز واپس لی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دیگر اداروں کے احتساب کا اپنا طریقہ کار موجود ہے جبکہ ایسے ماحول میں کوئی بھی قدم صورتحال کو تشویشناک بنا سکتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: ججز،جرنیلوں کو احتساب قانون کے دائرہ کار میں لانے پر قائمہ کمیٹی تقسیم

تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے، جن کی جماعت نے کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں تجاویز پر غور نہ کیے جانے کی شکایت پر واک آؤٹ کیا تھا، دعویٰ کیا کہ ’حکومت نے آج ہماری تجاویز پر غور کیا ہے۔‘

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ’چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے احتساب قانون میں کرپٹ مافیا کو تحفظ دینے پر دھرنے کا عندیہ دیا ہے۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے تجویز کیے جانے والے بل کے حوالے سے حالیہ اعلان کے مطابق سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر کمیشن کے دائر کار سے ججز اور جرنیلوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ابتداء میں پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور جماعت اسلامی نے ’این اے سی‘ بل پر اعتراض اٹھایا تھا اور بظاہر ججز اور جرنیلوں کے احتساب کو بھی قانون کا حصہ بنانے پر زور دیا تھا۔

تاہم یکم نومبر کو پی پی پی سینئر ججز اور فوجی افسران کو احتساب کے دائر کار میں لانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی تھی، جبکہ مسلم لیگ (ن) نے ججز اور جرنیلوں کے احتساب کے لیے انہیں کمیشن کے دائرکار میں لانے کی مخالفت کی تھی۔

بعد ازاں فوج کے ججز ایڈووکیٹ جنرل (جے اے جی) برانچ کے سابق افسران کی ایسوسی ایشن ایکس سروس مین لیگل فورم (ای ایس ایل ایف) نے مجوزہ قومی احتساب کمیشن (این اے سی) کے دائر کار سے ججز اور جرنیلوں کو نکالنے پر تشویش کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں