کراچی: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں مالی سال معیشت کی شرح نمو میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو آئندہ برس ’ قیادت کے وژن‘ اور ترقیاتی منصوبوں کی وقت پر تکمیل سے 6 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

پورٹ قاسم پر دوسرے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) ٹرمنل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو اس وقت توانائی کے بحران، امن و امان اور لڑکھڑاتی معیشت جیسے چیلنجز کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پر عزم ہے اور بجلی اور گیس کی طلب اور رسد میں فرق کو کم کیا جاچکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے تاکہ کم وقت میں چیلجز سے نمٹ سکیں۔

مزید پڑھیں: قطر سےدنیا کا سستا ترین ایل این جی معاہدہ کیا،وزیراعظم کادعویٰ

وزیر اعظم نے کہا کہ توانائی کی کمی کا چیلنج ایل این جی کی درآمد کے ساتھ حل ہوگیا ہے، 2013 میں حکومت کو بتایا گیا تھا کہ ان منصوبوں کی تکمیل میں کم سے کم ساتھ سال لگ جائیں گے لیکن یہ ہماری حکومت کے لیے باعث فخر ہے کہ ہم نے چار سال قبل شروع کیے گئے تمام منصوبے مکمل کیے۔

نجی کمپنی کی جانب سے بنائے گئے دوسرے ایل این جی ٹرمنل مزید 600 ایم ایم سی ایف ڈی مائع گیس منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے یومیہ کل درآمد ایک ارب 20 کروڑ کیوبک فٹ تک پہنچ جائے گی، پاکستان پہلے ہی پورٹ قاسم پر بنائے گئے پہلے ٹرمنل سے یومیہ 60 کروڑ کیوبک فٹ ایل این جی درآمد کر رہا ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی کمپنی پاکستان گیس پورٹ لمیٹڈ کو منصوبہ کامیابی سے مکمل کرنے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پرائیوٹ سیکٹر کو صرف سہولت کار اور ریگولیٹر کے طور پر نہیں بلکہ ٹرمنل کو بنانے اور اسے چلانے کی بھی اجازت دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘قومی خزانے پر بوجھ بننے والے پاور پلانٹس کو بند کیا جائے’

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ ایک ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرنا ہے، حکومت یہی پالیسی برقرار رکھتے ہوئے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

ایل این جی سے چلنے والے مزید تین پاور اسٹیشن جلد کام کا آغاز کردیں گے جس سے نیشنل گرڈ میں بجلی شامل ہو گی، ساتھ ہی 1360 میگا واٹ کا کوئلے سے چلنے والا پاور پروجیکٹ بھی تکمیل کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی ملک میں سب سے سستا ایندھن ہے، جس سے تجارتی، صنعتی، گھریلو اور سی این جی سیکٹر کی ضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے۔


یہ خبر 21 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں