راولپنڈی: پنجاب کے وزارت داخلہ اور چینی کونسل جنرل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت پاکستان میں مقیم چینیوں کو جرائم میں ملوث ہونے پر پاکستان کے قانون کے مطابق سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے (سی پیک) کی وجہ سے گزشتہ چند سالوں میں چینی باشندوں کا اضافہ ہوا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں میں سے چند جھگڑوں اور فراڈ جیسے جرائم میں ملوث پائے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاک افغان سرحد سے چینی شہری گرفتار

اس معاملے کو ایڈیشنل سیکریٹری اور وائس کونسل جنرل آف چائنا کی صدارت میں وزارت داخلہ میں ہونے والے مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں زیر غور لایا گیا تھا۔

اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ جرم کا ارتکاب کرنے والے پاکستان میں مقیم چینی باشندوں کی تفصیلات لاہور میں چینی کونسل جنرل کو فراہم کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق چینی کونسل جنرل نے اپنے شہریوں کا جرائم میں ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: 3 چینی خواتین ڈائریکٹرز کے وارنٹ گرفتاری جاری

ان کا کہنا تھا کہ اگر جرائم میں ملوث افراد کو ٹرائل کے بعد پاکستان کے قانون کے مطابق سزا دی جاتی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں۔

اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے سینیئر پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی جانب سے کوئی بڑا جرم اب تک سامنے نہیں آیا ہے تاہم ان افراد کا زیادہ شراب پینا ایک معمولی جرم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی چینی کو شراب کے نشے میں پکڑا جاتا ہے تو اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا جاتا ہے جہاں اس کی حالت بہتر ہونے کے بعد ہم اسے واپس چھوڑ دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اے ٹی ایم اسکیمنگ کے ذریعے ایک کروڑ کی چوری: اسٹیٹ بینک جاگ اٹھا

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی چینی شہری کو کسی جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے خلاف پاکستانی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی جبکہ یہ قانون صرف چینی باشندوں کے لیے نہیں بلکہ تمام بیرون ممالک سے آنے والے افراد کے لیے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال مارچ کے مہینے میں دو چینی شہریوں کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اے ٹی ایم اسکمنگ فراڈ کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 12 دسمبر 2017 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

jamshidali khan Dec 12, 2017 06:13pm
if u had punished davos we had enough to believe.