کوئٹہ: جوڈیشل مجسٹریٹ نے ٹریفک پولیس اہلکار کے قتل میں استعمال ہونے والی گاڑی کی ٹیمپرنگ کے کیس میں بلوچستان کے رکن اسمبلی عبد المجید خان اچکزئی کو باعزت بری کردیا گیا تاہم دیگر مقدمات میں وہ اب بھی زیرِ حراست ہیں۔

خیال رہے کہ کوئٹہ میں پولیس اہلکارو کو گاڑی سے کچلنے کے حوالے سے کیس میں انکشاف ہوا تھا کہ مجید اچکزئی کے زیرِ استعمال گاڑی نان کسٹم پیڈ ہے جس کے بعد ان پر گاڑی ٹیمپرنگ کیس کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

صوبائی دارالحکومت کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں پولیس اہلکار قتل کیس کی سماعت کے دوران گواہان بھی پیش ہوئے اور دلائل سننے گئے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 28 دسمبر تک ملتوی کردی۔

یہ پڑھیں: پولیس اہلکار کو کچلنے کا واقعہ: سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

واضح رہے کہ رواں برس جون میں ٹریفک پولیس اہلکار سب انسپکٹر حاجی آیت اللہ کو مجید اچکزئی کی تیز رفتار گاڑی نے ٹکر مار دی تھی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس کیس میں ابتدا میں پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی تاہم میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بعد رکن صوبائی اسلمبی کو 24 جون کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

دوسری جانب رکن اسمبلی عبد المجید اچکزئی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ٹریفک پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو خون بہا ادا کرنے کو تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ:رکن اسمبلی کی گاڑی نے سارجنٹ کو کچل دیا

عبد المجید اچکزئی نے میڈیا میں چلنے والے بعض رپورٹس کی مذمت کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ 'چند حلقوں نے مجھے مجرم قرار دیا' جبکہ ان کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ خود گاڑی میں موجود نہیں تھے۔

یاد رہے کہ 1992 میں کوئٹہ کے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج راشد محمود نے رکن صوبائی اسمبلی مجید اچکزئی کی قتل کے ایک مقدمے میں 3 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض میں ضمانت منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: مجید اچکزئی اغواء کے مقدمے میں بھی نامزد: پولیس رپورٹ

پولیس کے مطابق کچھ برس قبل مجید اچکزئی پر ایک نجی ہسپتال کے مالک کو کوئٹہ کے سٹیلائٹ ٹاؤن سے اغوا کرنے کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ عبدالمجید اچکزئی 2013 کے عام انتخابات میں ضلع قلعہ عبداللہ کی نشست پی بی-13 سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں