کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) فوج کو اسلام آباد میں جنرل ہیڈ کوارٹرز اور دیگر فوجی دفاتر کی تعمیر کے لیے ایک ہزار ایکڑ سے زائد زمین الاٹ کرنے پر تیار ہوگیا۔

واضح رہے کہ مالی مشکلات اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی ہدایت پر 2009-2008 میں فوج نے جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا منصوبہ ملتوی کردیا تھا۔

تاہم اب دفاعی ادارے نے زمین کے جلد حصول کی کوششیں تیز کردی ہیں تاکہ تعمیراتی کام فوری آغاز اور فوجی ہیڈ کوارٹرز وفاقی دارالحکومت میں منتقل کیا جاسکے۔

اس حوالے سے گزشتہ دنوں 19 دسمبر کو ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس سی ڈی اے ہیڈکوارٹر میں ہوا، جس کی سربراہی ممبر اسٹیٹ خوشحال خان نے کی جبکہ سی ڈی اے کے متعلقہ افسران اور ڈیفنس کمپلیکس اسلام آباد (ڈی سی آئی) کے فوجی افسران بھی شریک ہوئے، اجلاس میں فوج کو زمین دینے کے حوالے سے متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: ’سابق آرمی چیف کو زمین کی الاٹمنٹ آئینی‘

سی ڈی اے کے اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ آفس کمپلیکس، جو 138 ایکڑ پر تعمیر کیا جائے گا، اس کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ زمین کے کرائے کی مد میں سالانہ 8 کروڑ 40 لاکھ روپے کے بقایا جات کے باعث ایک رسمی الاٹمنٹ لیٹر جاری نہیں کیا گیا تھا۔

سی ڈی اے اہلکار نے بتایا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ زمین کا کرایہ معاف کردیا جائے گا کیونکہ یہ سی ڈی اے کی غلطی تھی کہ دفاتر کی تعمیر کے لیے زمین کا قبضہ فوج کے حوالے نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی 11 میں 293 ایکڑ زمین سے متعلق بھی فیصلہ کیا گیا اور سی ڈی اے اس زمین کے حوالے سے ایک ہفتے میں الاٹمنٹ لیٹر جاری کردے گا جبکہ اس زمین کا قبضہ پہلے ہی فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ دارالحکومت کے زون 3 کے شمال میں ای 10 اور ڈی 11 کی 870 ایکڑ زمین آفس کمپلیکس، جی ایچ کیو، ڈی سی آئی، جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز، وزارت دفاع ( ایم او ڈی) کی تعمیر کے لیے ڈی سی آئی کو الاٹ کی گئی تھی۔

تاہم اب آفس کمپلیکس کو کم کرکے 694.56 ایکڑ کردیا گیا ہے جس کا الاٹمنٹ لیٹر جاری کیا جائے گا، جب فوج تاخیری رقم 22 کروڑ 50 لاکھ ادا کرے گی۔

حکام نے بتایا کہ اجلاس میں مقامی شہریوں کی آبادکاری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس حوالے سے سمری سی ڈی اے کے بورڈ کو جمع کرائی گئی تھی، جس میں نئی سیکٹر کی تشخیص کی تجویز دی گئی تھی کیونکہ ایچ 16 ان کی گنجائش کے حساب سے کافی نہیں ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں لیے گئے تمام فیصلوں پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سی ڈی اے ممبر اسٹیٹ خوشحال خان نے کہا کہ اجلاس میں سی ڈی اے اور فوج کے درمیان تمام معاملات حل ہوگئے اور شہری ادارہ زمین کے الاٹمنٹ لیٹر جلد جاری کرے گا۔

سالانہ زمینی کرائے کے حوالے سے پوچھنے پر انہوں نے وضاحت کی کہ کیونکہ سی ڈی اے نے آفس کمپلیکس کے لیے 138 ایکڑ زمین کا قبضہ نہیں دیا تھا لہٰذا رقم چارج کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ فوج شہری ادارے کے ساتھ تعاون کررہی ہے اور اس نے سی ڈی اے سے حاصل کردہ زمین پر ایک بڑی رقم ادا کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماسٹر پلان کے مطابق ایچ 16 اداروں کے لیے مختص ہے اور یہ اس منصوبے سے متاثرہ ہونے والے علاقوں کے رہائشیوں کے لیے ناکافی ہے، جس کے باعث سی ڈی اے مزید سیکٹر کی تعمیر کے لیے مزید زمین حاصل کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوج کی کمرشل سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سینیٹ متحرک

انہوں نے کہا کہ ہم ایچ 17 اور آئی 16 میں زمین حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

فوجی زمین کی حد بندی

سی ڈی اے حکام کے مطابق وزارت دفاع نے ایک سرکاری خط میں سی ڈی اے سے مارگلہ ہلز میں فوجی اراضی کی حد بندی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا کہا۔

سی ڈی اے کے حکام کے مطابق، وزارت دفاع نے سرکاری خطوط کے ذریعے، مارگلا پہاڑیوں میں فوجی فارم کی زمین کے خاتمے کے بارے میں سی ڈی اے سے معلومات کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ فوج زمین کی مناسب حد بندی چاہتی ہے تاکہ وہ اس پر مکمل کنٹرول حاصل کرسکیں۔

اسلام آباد کے میئر شیخ انسر عزیز نے کہا کہ وہ وزارت دفاع کے خط کو پڑھنے کے بعد ہی حد بندی کے عمل پر تبصرہ کرنے کی بہتر حالت میں ہوں گے۔


یہ رپورٹ 27 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

riz Dec 27, 2017 12:05pm
may we ask in how much this prime land was given ??