کراچی: سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کالعدم تنظیموں کی جانب سے فلاحی کاموں کے لیے چندہ جمع کرنے اور اس کے غلط استعمال کو روکنے کے خلاف بل کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔

ایڈیشنل انسپکڑ جنرل (اے آئی جی) سی ٹی ڈی ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے ڈان کو بتایا کہ ‘دی چیریٹیبل فنڈز (ریگولیشن آف کلیشن) ایکٹ، 2018’ کا دائرہ کار صرف ان خیراتی اداروں پر ہوگا جن کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔

یہ پڑھیں: اسلام آباد انتظامیہ کا کالعدم تنظیموں کو فنڈز جمع کرنے سے روکنے کا حکم

ڈاکٹر ثناء اللہ نے بتایا کہ کالعدم تنظیمیں خیراتی اداروں کو بطور ‘فرنٹ لائن’ بنا کر مخیرحضرات اور عوام سے خیرات اور عطیہ وصول کرکے اپنی تخریبی کارروائیوں کے لیے مالی وسائل جمع کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘بعض کیسز میں سیکیورٹی اداروں کے عمل میں یہ بات آئی ہے کہ کالعدم تنظیمیں خیراتی اداروں کے ذریعے انتہاپسندی اور دہشت گردی کو بھی فروغ دے رہی ہیں’۔

ڈاکٹر ثناء اللہ نے بتایا ‘اعلیٰ حکام کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت اقوامِ متحدہ کی جانب سے قرار دی جانے والی کالعدم تنظیموں کو کسی بھی نام سے عطیہ یا خیرات جمع کرنے پر پابندی عائد کی جائے’۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان: داعش 61 کالعدم تنظیموں میں شامل

انہوں نے کہا ‘بل کا مسودہ تجویز پیش کرتا ہے کہ مرتکب ملزمان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے)، 1997 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مساجد، خانقاہوں، درگاہوں اور محکمہ اوقاف کے زیرِ انتظام مزارات پر نصب چندہ جمع کرنے کے باکس پر مذکورہ بل کا اطلاق نہیں ہوگا۔

اے آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ بل کے مسودہ میں تجویز دی گئی ہے کہ متعلقہ حکام سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ سے منظور خیراتی، سماجی ادارے یا سوسائٹی کو چندہ جمع کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘پرنٹ، الیکڑونک اور سوشل میڈیا پر چندہ اور عطیہ جمع کرنے کی اجازت متعلقہ اتھاڑی سے مشروط کردی جائے’۔

مزید پڑھین: کالعدم تنظیموں کی فہرست اقوام متحدہ کی فہرست سےمماثل بنانےکافیصلہ

ڈاکٹر ثناءاللہ نے بتایا ‘فنڈز کی نقل و حرکت جاننے کے لیے متعلقہ حکام خیراتی ادارے یا ان سے وابستہ لوگوں کے اکاؤنٹس کا کسی بھی وقت آڈٹ کروا سکتے ہیں’۔

انہوں نے واضح کیا ‘بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ خیراتی ادارہ جس بیان کردہ مقصد کے لیے چندہ جمع کررہاہے، مذکورہ رقم اسی مقصد کے لیے استعمال کی جائے’۔


یہ خبر 9 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں