اسلام آباد: وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) میں افغان مہاجرین کے کیمپ پر امریکی ڈرون حملے کے پاکستانی دعوے کو امریکی سفارتخانے نے مسترد کردیا۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان رک سنالسین نے پاکستان کے الزامات کو مسترد کردیا تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی کہ کیا فاٹا کی ایجنسی کرم میں ہونے والا حملہ امریکی فوج کی جانب سے کیا گیا۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان نے جمعرات (25 جنوری) کو امریکی سفارتخانے کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے ابتدائی موقف پر ہی قائم ہے کہ ڈرون حملہ کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (24 جنوری) کو افغانستان میں امریکی اتحاد ریزولوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) کی جانب سے فاٹا کی کرم ایجنسی میں ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس میں مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر سمیت 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی امریکی اتحاد کے کرم ایجنسی میں ڈورن حملے کی مذمت

پاکستان کی جانب سے اس ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ ڈرون حملہ کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر ہوا ہے۔

دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جاری تعاون کو دھچکا لگے گا۔

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں بغیر اطلاع کے ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا تھا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی روح کو دھچکا لگے گا۔

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلسل خاص کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیتا رہا ہے تاکہ ہمارے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہماری اپنی فورسز کریں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈرون حملے میں ’حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر‘ سمیت دو افراد ہلاک

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان مہاجرین کی فوری واپسی پر بھی زور دیتا رہا ہے کیونکہ پاکستان میں ان کی موجودگی سے افغان دہشت گردوں کو ان میں گھل ملنے میں مدد ملتی ہے۔

خیال رہے کہ پولیٹیکل انتظامیہ نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مہاجرین کے گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ (17 جنوری) کو بھی کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب 2 امریکی ڈرون حملوں میں 2 شدت پسند کو ہلاک اور ایک کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا جو 2018 میں پہلا ڈرون حملہ تھا۔

گزشتہ سال 26 دسمبر کو بھی کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا، جس میں کمانڈر سمیت دو افراد ہلاک جبکہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔

اس سے قبل 18 دسمبر کو بھی اسی علاقے میں ڈرون حملہ ہوا تھا جہاں اس حملے میں ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی خبر سامنے نہیں آئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں