کراچی: حکومت سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور اربوں روپے کے بدعنوانی اسکینڈل میں نیب کیسز کا سامنا کرنے والے ڈاکٹر عاصم حیسن کو سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایس ایچ ای سی) کا چیئرمین تعینات کردیا۔

ڈان کی خبر کے مطابق ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن 26 جنوری 2018 کو سندھ حکومت کے محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن نے جاری کیا۔

مزید پڑھیں: میں نے استعفیٰ نہیں دیا، ڈاکٹر عاصم حسین

صوبائی حکومت کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ’وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 5 (ون) کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو ایس ایچ ای سی کا چیئرمین تعینات کردیا ہے‘۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین پیٹرولیم کے سابق وفاقی وزیر جبکہ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا

ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

اگلے ہی روز 27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم حسین 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے تھے۔

29 مارچ 2017 کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انہیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 15 اپریل 2017 ڈاکٹر عاصم حسین کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت اور سپریم کورٹ نے 29 اگست 2017 کو حکومت کو ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے گزشتہ برس 19 جون میں ای سی ایل سے اپنا نام نکالنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو کئی امراض لاحق ہیں اور اگر ان کا علاج نہ ہوا تو انہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

عدالتی حکم پر محدود مدت کے لیے ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ گزشتہ برس 10 ستمبر کو علاج کے لیے بیرونِ ملک روانہ ہوگئے تھے تاہم عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہ گزشتہ ماہ 6 اکتوبر کو وطن واپس آگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں