الائچی ایسی چیز ہے جو ہر گھر کے کچن میں ہی موجود ہوتی ہے اور یہ مصالحہ متعدد پکوانوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

اس کی مہک پکوان کو زیادہ بہتر بناتی ہے مگر کیا آپ صحت کے لیے اس کے فوائد کو جانتے ہیں ؟

اگر نہیں تو درج ذیل فائدے آپ کو دنگ کردیں گے۔

مزید پڑھیں : پاکستانی مصالحے جو کھانے کے ساتھ صحت بھی بہتر بنائیں

نزلہ زکام اور کھانسی کے لیے مفید

الائچی مختلف اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے اور اس کی دو اقسام ہے سبز اور سیاہ، سیاہ الائچی یا بڑی الائچی نزلہ زکام، کھانسی وغیرہ کے علاج میں مدد دتی ہے۔ اس کے چند دانے پانی میں شہد کے ساتھ مکس کریں اور اسے گرم کرکے پی لیں جو کہ فلو کے لیے قدرتی ٹوٹکا ثابت ہونے والا مشروب ہے۔

نظام ہاضمہ کو بہتر کرے

اپنی مہک کی وجہ سے الائچی ذائقے کی حس کو متحرک کرتی ہے جبکہ نظام ہاضمہ کی معاونت کرتی ہے۔ یہ ہاضمے کے لیے موثر انزائموں کو حرکت میں لاتی ہے، خصوصاً اس وقت جب آپ نے بہت زیادہ کھانا کھایا ہو، اسی طرح بدہضمی، گیس اور قبض کے خلاف بھی مفید ہے۔ اس میں موجود کیمیکل آنتوں کی سرگرمیوں کو بہتر کرتے ہیں۔

سانس کی بو سے نجات

اس کی میٹھی مہک قدرتی طور پر سانسوں کی بو دور بھگانے میں مدد دیتی ہے، الائچی کا ایک اہم جز اس میں موجود تیل ہوتا ہے جو کہ منہ کی صفائی کو بہتر کرکے ان بیکٹریا کے خلاف لڑتا ہے جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔

ہائی بلڈ پریشر میں کمی

ایک چائے کا چمچ دھنیا اور چٹکی بھر الائچی کو ایک کپ آڑو کے جوس میں ملا کر پینا ہائی بلڈ پریشر کو کم لانے میں مدد دیتا ہے، اس کے علاوہ یہ مصالحہ دل کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اس مصالحے کا ایک چمچ روزانہ توند سے نجات دلائے

خون کی گردش بہتر کرے

الائچی جسم کا دوران خون بڑھاتی ہے خصوصاً پھیپھڑوں میں، اسی لیے یہ نظام تنفس کے مختلف امراض کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

بلڈ شوگر ریگولیٹ کرے

بڑی الائچی بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے کے لیے بہترین سمجھی جاتی ہے، اس میں موجود میگنیشیز بلڈ شوگر کی بڑھتی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

جسمانی وزن میں کمی

کچھ مقدار میں الائچی کو پانی میں ڈال کر ابالیں اور پینا عادت بنالینا توند کی چربی کو زیادہ موثر اور جلد گھلانے میں مدد دیتا ہے اور چند دنوں میں کئی کلو جسمانی وزن میں کمی کی جاسکتی ہے۔

بے خوابی کی شکایت دور کرے

الائچی کی مہک کو سونگھنا بے خوابی، ذہنی بے چینی اور دیگر کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں