واشنگٹن: امریکا اور پاکستان کے درمیان خراب ہوتے تعلقات میں نیا موڑ اس وقت آیا جب واشنگٹن کی جانب سے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ امریکا، پاکستان کے ساتھ تعلقات ختم کرنے یا اس کے علاقوں میں فوجی حملے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو برقرار رکھنے سے متعلق یہ بیان امریکا کے ڈپٹی سیکریٹری اسٹیٹ جوہن سلیوان کی جانب سے گزشتہ ہفتے کابل کے دورے پر افغان رہنماؤں سے خطاب کے دوران سامنے آیا۔

اس حوالے واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی حالیہ نیوز بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت سے بات چیت کے دوران ہم نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات پر توجہ مرکوز کی اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات جاری رہنا ضروری ہیں۔

مزید پڑھیں: ’امریکا پاکستان کی حدود میں فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا‘

انہوں نے کہا کہ میں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے استحکام کے لیے امریکا کو پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات جاری رکھنا چاہیے اور اس میں افغانستان کو شامل کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ جوہن سلیوان کا یہ دورہ گزشتہ ہفتے کابل میں شروع ہونے والے حملوں کے سلسلے میں کیا گیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افغان حکومت امریکا کا ساتھ جاری رکھے گی۔

اپنے دو روزہ دورے کے دوران جوہن سلیوان نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اور دیگر حکومت رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

ملاقات کے دوران ڈپٹی سیکریٹری اسٹیٹ نے امن عمل، اتنخابات اور ترقیاتی کوششوں کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی تھی۔

اس حوالے سے واشنگٹن میں پریس بریفنگ نے انہوں نے کہا کہ جو افغان رہنما کابل حملوں کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا رہے تھے انہیں نے اس معاملے کو پاکستان کے سامنے بھی اٹھایا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں جوہن سلیوان نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف اس بات کی تصدیق کی بلکہ افغان رہنماؤں سے بات کی اور انہیں بتایا کہ امریکا پاکستان اور افغانستان دونوں سے اپنے تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا کے ایک سینئر جنرل نے بھی اسلام آباد کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ امریکا کا پاکستان کے اندر کسی فوجی آپریشن کا ارادہ نہیں۔

امریکا کے جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر لیفٹینںٹ جنرل کینیتھ مکینزی نے کہا تھا کہ ہم اصل میں پاکستان کے اندر فوجی آپریشن پر غور نہیں کررہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے، سابق پاکستانی سفیر

علاوہ ازیں ایک اور نیوز بریفنگ میں امریکی سینٹرل کمانڈ چیف جنرل جوزف ووٹل کا کہنا تھا کہ کچھ برسوں کے درمیان اس معاملے پر پاکستان سے ہمارے اختلاف ہوئے ہیں لیکن اب بھی افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہن سلیوان نے اپنے بیان میں پاکستان سے تعلقات جاری رکھنے اور افغانستان میں مفادات سے متعلق امریکی خواہش کی عکاسی کی، تاہم ہم نے پاکستانی حکومت پر یہ واضح کیا تھا کہ افغانستان میں دباؤ اور تشدد کو کم کرنے کے لیے پاکسان ہماری امید کے مطابق محفوظ پناہ گاہوں میں موجود دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے گا اور خطے میں پائیدار امن کے لیے کردار ادا کرے گا۔


یہ خبر 06 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں