برصغیر میں محبت کی لازوال داستانوں میں سے ایک ’مومل رانو‘ پر بنی پاکستانی فلم کو آئندہ ماہ پہلے ’پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ (پی آئی ایف ایف) میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ’مومل رانو‘ فلم کو پاکستان اور ہندوستان کے فلم و ڈرامہ ہاؤسز کے ایک مشترکہ منصوبے کے بینر تلے بنایا گیا تھا۔

اس فلم کو ابتدائی طور پر بھارت کے ٹی وی چینل ’زی ٹی وی‘ کے لیے بنایا گیا تھا، تاہم دونوں ممالک میں تلخیاں بڑھنے کے باعث اس معاہدے پر عمل درآمد منسوخ کردیا گیا۔

’مومل رانو‘ کی شوٹنگ گزشتہ برس مکمل کرلی گئی تھی، جس کے بعد اگرچہ اسے نمائش کے لیے پیش نہیں کیا گیا، تاہم اسے متعدد عالمی فلم فیسٹیول میں پیش کیا جاچکا ہے۔

—فوٹو: سراج الحق فیس بک
—فوٹو: سراج الحق فیس بک

اب اسی فلم کو آئندہ ماہ کراچی میں شروع ہونے والے پہلے پاکستان فلم فیسٹیول میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

’مومل رانو‘ میں مرکزی کردار اداکار احسن خان اور صبا قمر نے ادا کیے ہیں، جب کہ فلم کی دیگر کاسٹ میں حسین قادری، سندھی ڈراموں کے ایکشن اداکار اسد قریشی، سلمان سعید اور زینب جمیل سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔

ظفر معراج کے لکھے گئے اسکرپٹ کی ہدایات سراج الحق نے دی ہیں۔

فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اگرچہ اس کی کہانی سندھ کے لازوال رومانوی کرداروں ’مومل اور رانو‘ کے گرد گھومتی ہے، تاہم اس میں برصغیر کے دیگر رومانوی قصوں اور کہانیوں کو بھی چھیڑا گیا ہے۔

فلم کو زمانہ قدیم کے بجائے جدید دور کے حساب سے بنایا گیا ہے، جب کہ اس میں اردو سمیت سندھی زبان کے گانوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ شروعاتی طور پر اس فلم کا نام ’محبت کی آخری کہانی‘ رکھا گیا تھا، تاہم اب اس کا نام تبدیل کرکے ’مومل رانو‘ کردیا گیا ہے۔

فلم کا پہلا ٹریلر رواں ماہ 8 فروری کو ریلیز کیا گیا تھا، جس میں احسن خان اور صبا قمر کو لازوال محبت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

—فوٹو: سراج الحق فیس بک
—فوٹو: سراج الحق فیس بک

صبا قمر اور احسن خان کی لازوال محبت بھی دیگر رومانوی کہانیوں کی طرح سماج کی رسم و رواج کے باعث مشکلات شکار ہوجاتی ہے۔

—فوٹو: سراج الحق فیس بک
—فوٹو: سراج الحق فیس بک

واضح رہے کہ ’مومل رانو‘ کی لازوال رومانوی داستان کو سب سے پہلے سندھ کے عظیم شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی نے پیش کیا۔

اس داستان پرشاہ عبدالطیف کی شاعری نے اسے ہمیشہ ہمشیہ کے لیے امر کردیا، جس کے بعد آج تک اسی داستان پر بے شمار سندھی ڈرامے، گانے، افسانے اور کہانیاں لکھی جاچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں