اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پولیس میں خلاف ضابطہ ترقیوں (آؤٹ آف ٹرن پرموشن) کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ جس بنیاد پر ان افسران کو ترقی ملی وہ بنیاد ختم ہوگئی اور جب بنیاد ختم ہوجائے تو اس پر ملی ترقی کیسے برقرار رہے گی؟

سپریم کورٹ میں پولیس میں خلاف ضابطہ ترقیوں کے کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پولیس پروموشن فیصلے میں عدالتی فیصلوں سے ترقی پانے والوں کو تحفظ دیا گیا، جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس نے ان افسران کی ترقی بھی واپس لے لی جنہیں عدالتی تحفظ حاصل تھا۔

مزید پڑھیں: غیرقانونی ترقیاں: پنجاب پولیس کے 121 افسران کی تنزلی

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا اختیار ہے جبکہ عدالتی فیصلوں سے ترقی پانے والوں کا تحفظ واپس لے سکتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس بنیاد پر ان افسران کو ترقی ملی وہ بنیاد ختم ہوگئی اور جب بنیاد ختم ہوجائے تو اس پر ملی ترقی کیسے برقرار رہے گی؟

خواجہ حارث نے کہا کہ تنزلی سے پولیس افسران کا مورال ڈاؤن ہوگا۔

سپریم کورٹ نے پولیس افسران کی خلاف ضابطہ ترقیوں کے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی جبکہ آئندہ سماعت پر پولیس افسران کے وکلا اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ماورائے عدالت بندے مارنے والوں کو خلاف ضابطہ ترقیاں دی گئیں‘

15 فروری 2018 کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ماورائے عدالت بندے مارنے والے پولیس اہلکاروں کو خلاف ضابطہ ترقیاں دی گئیں جبکہ عدالتوں کے ذریعے آؤٹ آف ٹرن پرموشن ہی واپس لے لیں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ سندھ میں ہم نے خلاف ضابطہ ترقیوں پر پابندی لگائی، پنجاب میں کیسے اجازت دے دیں، پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں جنہوں نے ماورائے عدالت قتل کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں