اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان نے عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ تابکاری مواد کی نقل و حرکت یا درآمد و برآمد کے لیے واضع کردہ عالمی قوائد و ضوابط کی پاسداری کررہا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی دنیا میں تابکاری مواد کی ایک ریاست سے دوسری ریاست میں منتقلی کے لیے ‘سیفٹی اینڈ سیکیورٹی’ پر مشتمل ضابطہ اخلاق ہے جس کی پابندی قانونی طور پر لازمی نہیں لیکن تابکاری مواد کی درآّمد و برآمد کے دوران گلبول نیوکلیئر سیفٹی کو یقینی بنانا ذمہ دار جوہری ملک کی پہنچان ہے۔

یہ پڑھیں: بھارت کی واحد جوہری آبدوز ’حادثے‘ کا شکار

دفتر خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز پریس بریفنگ میں بتایا کہ تابکاری مواد کے عدم پھیلاؤ اور تحفظ کے لیے پاکستان طے شدہ عالمی معیار کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان 2005 سے تابکاری مواد کی نقل و حرکت کے حوالے سے قوائد و ضوابط پر رضا کارانہ طور پر عمل پیرا ہے اور قوائد کی پاسداری کو یقینی بناتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت جوہری آبدوزوں کی تیاری میں مصروف‘

خیال رہے کہ تابکاری مواد کی درآمد و برآمد سے متعلق گائیڈ لائنز پرعمل پیرا ہو کر دونوں ممالک کو یقین رہتا ہے کہ تابکاری مواد محفوظ ہاتھوں سے نکل کر اپنی منزل پر پہنچا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ‘تابکاری مواد کی نقل و حرکت میں ضمنی گائیڈ لائنز کو سختی سے اپنانے کا مقصد قومی مفاد سمیت عالمی ممالک کا اعتماد حاصل کرنا ہے’۔

مزید پڑھیں: جوہری ہتھیاروں کی نئی امریکی حکمت عملی بہت بڑا خطرہ ہے، امریکی ماہرین

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اپنا جوہری پروگرام گزشتہ 4 دہائیوں سے محفوظ اور پر امن مقاصد کے لیے چلا رہا ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے پاکستانی ماہرین بھی آئی اے ای اے کے ساتھ مل کر جوہری اثاثوں کے تحفظ اور عدم پھیلاؤ کے لیے کوشاں ہیں۔


یہ خبر 22 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں