امریکا نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ شام کے باغیوں کے ہاتھوں محصور علاقے مشرقی غوطہ میں خونی جنگ ’فوری طور پر‘ روکنے کے لیے اپنا ’اثر و رسوخ‘ استعمال کرے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’شامی حکومت اور اس کے روسی اور ایرانی حامی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سیز فائر کے مطالبے کے باوجود دمشق کے کثیر آبادی والے مضافاتی علاقے مشرقی غوطہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شامی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے، لیکن وہ دراصل لاکھوں شہریوں کو فضائی حملوں، آرٹلری، راکٹس اور لامحدود زمینی حملوں سے نشانہ بنا رہی ہے، شامی حکومت کا کلورین گیس کا بطور ہتھیار استعمال ہی شہری آبادی کی مصیبت و تباہی کا اندازہ لگانے کے لیے کافی ہے۔‘

ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ ’اگر روس سیکیورٹی کونسل کے سیز فائر مطالبے کی پاسداری کرے تو وہ اس آپریشن کو روکنے کا اثر و رسوخ رکھتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: شام: مشرقی غوطہ میں 5 گھنٹوں کے لیے ’عارضی جنگ بندی’ کی اجازت

انہوں نے کہا کہ ’امریکا، مشرقی غوطہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو زخمیوں کے علاج معالجے اور ضروری سامان پہنچانے کی فوری رسائی دی جائے۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پورے شام میں 30 روز کے لیے عارضی جنگ بندی کرنے اور جنگ زدہ علاقے میں شدید بیمار اور زخمی افراد کو طبی امداد دینے کے لیے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی تھی، جس میں ’دیر کیے بغیر‘ جنگ زدہ علاقے میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بعد ازاں شام میں جاری خانہ جنگی میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے مشرقی غوطہ میں جاری شدید بمباری کے بعد باغیوں پر مزید دباؤ بڑھانے اور عام شہریوں کے انخلا کے لیے روس نے روزانہ کی بنیاد پر 5 گھنٹوں کے لیے ’عارضی جنگ بندی‘ کی اجازت دے دی تھی۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے حکم دیا کہ روزانہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 تک عارضی طور پر جنگ بندی رہے گی۔

اس حوالے سے انسانی حقوق کے شامی مبصرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ 8 دنوں میں زمینی اور فضائی حملوں میں 550 سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں