سپریم کورٹ میں سماجی رہنما پروین رحمٰن قتل کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت کی نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو 31 اپریل تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی بانی سماجی رہنماء پروین رحمٰن قتل کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پروین رحمٰن قتل پر نئی جے آئی ٹی بنا دی ہے جس کا ایک سیشن بھی ہو چکا ہے۔

عدالت نے نئی تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کو 31 اپریل تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا کہ ہم جے آئی ٹی کی نگرانی خود کریں گے۔

جسٹس عظمت سعید نے امید ظاہر کی کہ جے آئی ٹی جلد ملزمان کی نشاندہی کرے گی۔

سندھ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کے تمام ملزمان گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پروین رحمٰن قتل کیس: سپریم کورٹ کا عدالتی کمیشن کی تشکیل کا حکم

انہوں نے کہا کہ کیس خراب کرنے والے افسران کو بھی نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ جوڈیشیل انکوائری میں ثابت ہوا تھا دوافسران نے شواہد تباہ کیے۔

انہوں نے عدالت میں جے آئی ٹی میں سندھ پولیس کوشامل کرنے پراعتراض اٹھایا۔

جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ 5 سال گزرنے کے بعد اب معاملہ شرمندگی کاباعث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں کی پولیس کاطریقہ کار ہے بندہ مار کرجرم اس پر ڈال دو۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب معاملہ کی تہہ تک جاناہے اور امیدہے جے آئی ٹی تندہی سے کام کرے گی۔

بعد ازاں عدالت نے معروف سماجی رہنماء کے قتل کیس کی سماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ پروین رحمٰن کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا جب وہ دفتر سے اپنے گھر کی جانب جارہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اے این پی رہنما نے پروین رحمٰن کو قتل کروایا، مبینہ ملزم کا بیان

اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے ڈرائیور نے فوری طور پر عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا تھا تاہم اس حملے میں وہ جانبر نہ ہوسکیں تھیں۔

بعدِ ازاں مارچ 2015 میں کراچی اور مانسہرہ پولیس نے مانسہرہ کے علاقے کشمیر بازار میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پروین رحمٰن کے قتل میں ملوث ملزم پپو کشمیری کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یاد رہے کہ 7 مئی 2017 کو کراچی پولیس نے منگھوپیر تھانے کی حدود سلطان آباد میں کارروائی کرتے ہوئے اس قتل کے مبینہ قاتل اور کیس کے مرکزی ملزم رحیم سواتی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اورنگی پائلٹ پروجیکٹ نامی این جی او کا قیام 1980ء میں عمل میں آیا تھا، یہ این جی او اورنگی ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کے معاملات پر نظر رکھتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں