اسلام آباد: پیرس حکام نے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے میزبان گلزار تنویر کی نشاندہی پر ایک اور فلائٹ اسٹیورڈ کو بھی حراست میں لے لیا۔

واضح رہے کہ 10 مارچ کو پرواز پی کے 749 کے فلائٹ اسٹیورڈ تنویر گلزار کو پیرس میں مبینہ منشیات برآمد ہونے پر فرانسیسی حکام نے حراست میں لے لیا تھا جبکہ اسی پرواز کا دیگر عملہ گزشتہ روز اتوار کو واپس پاکستان پہنچا تھا۔

یہ پڑھیں: پی آئی اے پروازوں کے ذریعے منشیات اسمگل کرنے والا گروہ گرفتار

فرانسیسی حکام کے مطابق ایئرپورٹ میں معمول کی تلاشی کے دوران گلزار تنویر کے کوٹ میں پوشیدہ جیب میں سے منشیات کے چار پیکٹ برآمد کیے گئے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ برآمد ہونے والی منشیات ہیروئن، کوکین یا حشیش ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور نے ڈان کو بتایا کہ ’فضائی عملے کے قبضے سے منشیات برآمد ہوئی ہے تاہم پی آئی اے حکام کو منشیات کی مقدار اور اس کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’پی آئی اے کے فضائی میزبان تنویر گلزار کو فرانسیسی کسٹمز نے منشیات کے الزام میں اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنے ہوٹل میں آرام کرنے کے لیے جارہے تھے تاہم پی آئی اے حکام نے تنویر گلزار کو معطل کردیا اور الزام ثابت ہونے کی صورت میں نوکری سے بھی برخاست کردیا جائے گا‘.

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے عہدیدار انسانی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشہود تاجور نے بتایا کہ فرانسیسی اتھارٹیز نے تنویر گلزار کے بیان کی روشنی میں اسی فلائٹ کے فضائی میزبان عامر معین کو بھی حراست میں لے لیا ہے تاہم ان پر کسی قسم کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔

پی آئی اے ترجمان نے واضح کیا کہ ’اگر فرانسیسی اتھارٹی نے عامر معین پر منشیات اسمگلنگ کا الزام عائد کیا تو انہیں بھی معطل کردیا جائے گا اور الزام ثابت ہونے پر دنوں کو برخاست کردیا جائے گا‘.

پی آئی اے اور منشیات

23 جون 2017 کو ڈائریکٹر جنرل انسداد منشیات فورس (اے این ایف) میجر جنرل مسرت نواز ملک نے قومی ایئرلائن کی پروازوں کے ذریعے منشیات اسمگل کرنے والے گروہ کو سرغنہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

منشیات کا مکروہ دھندا کرنے والوں میں پی آئی اے اور ایئرپورٹ سیکیورٹی کے سابقہ ملازمین ملوث تھے۔

لندن ایئرپورٹ پر 16 دسمبر 2017 کو پی آئی اے کے طیارے سے ہیروئن برآمدگی سے متعلق تحقیقات مکمل کرلی گئیں جس کے بعد قومی ایئرلائن نے اپنے 13 ملازمین کو برطرف کردیا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں انجنیئرنگ، پیکس سروسز سپروائیزر اور ٹیکنیشن شعبے کے ملازمین کو ذمہ دار ٹھہرایا گیاتھا.

مزید پڑھیں: پی آئی اے پرواز سے ہیروئن برآمد کی گئی،برطانوی حکام

اس سے قبل 25 مئی 2016 کو قائد اعظم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پر پی آئی اے کے مینٹیننس شعبے سے منسلک ملازمین نے پی آئی اے کے جہاز سے 27 کلو گرام سے زائد ہیروئن برآمد کی.

ہیروئن، ہینگر میں کھڑے طیارے کے ٹوائلٹ کے خفیہ خانوں میں چھپائی گئی تھی، جسے معمول کی مینٹیننس کے دوران برآمد کیا گیا۔

29 مئی 2016 کو فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے تین افغان خواتین کی غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں پی آئی اے کے دو عہدیداروں کو گرفتار کر کے ان پر باضابطہ الزامات عائد کیے.

افغان خواتین کو اسلام آباد کے بے نظیربھٹو انٹرنیشنل ائرپورٹ پرجعلی کاغذات پر برطانیہ جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔

اسی حوالے سے 9 اگست 2016 کو پی آئی اے نے لاہور میں تعینات کیٹرنگ عہدیدار کو منشیات اسمگلنگ کی کوشش پر ملازمت سے فارغ کردیا تھا۔

قومی ایئرلائن کے ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ تفتیش کے دوران عہدیدار نے منشیات اسمگلنگ کی کوشش کے حالیہ واقعے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔


یہ خبر 12 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں